پیپلز پارٹی کا آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا، آئینی ترامیمی مسودہ میں 20 سے زائد ترامیم تجویز کی گئی ہیں، پیپلز پارٹی نے وفاق کی طرز پر صوبوں میں بھی صوبائی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 175، آرٹیکل 191، آرٹیکل 189، آرٹیکل175بی، آرٹیکل 209اے اور آرٹیکل 210میں ترامیم تجویز کی ہیں جب کہ آرٹیکل 175اے اے میں اضافی ترمیم شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔
ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے، آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت کی تین سال ہونی چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے وفاق کی طرز پر صوبوں میں بھی صوبائی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی۔
پیپلز پارٹی آرٹیکل 191اے اے کے ذریعے ہر صوبے میں الگ آئینی عدالت کے قیام کی ترمیم لے آئی، ترمیم میں صوبائی آئینی عدالت کے لئے الگ چیف جسٹس کی تجویز دی گئی ہے، صوبائی آئینی عدالت صوبائی دارالخلافہ میں قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے ججز کی تقرری گیارہ رکنی کمیٹی کرے گی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس وفاقی اورصوبائی آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرریوں سے متعلق کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو، دو اراکین کو ججز کمیٹی میں شامل کیا جائے گا، صوبائی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی آئینی عدالت کے ججز کے نام آئینی کمیٹی کو ارسا ل کریں گے، آرٹیکل 209کے تحت ججز کو عہدے سے ہٹانے کا طریقہ بھی وضع کیا جائے۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن کو ججز کو ہٹانے کااختیار ہوگا، کمیشن میں چیف جسٹس آئینی عدالت کے علاوہ دو سینئر ججز اور دو صوبائی آئینی عدالت کے ججز شامل ہوں گے، ججز کی تعیناتی کے لئے آئینی کمیشن کا قیام عمل میں لایاجائے گا،صوبائی سطح پر بھی آئینی کمیشن آف پاکستان ججز کی تعیناتی کامعاملہ دیکھے گا۔