لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف کالج کے کیمپس کے طلبہ کا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا، جلاؤ گھیراؤ اور تصادم کے نتیجے میں متعدد طلبہ زخمی ہو گئے جبکہ محکمہ تعلیم نے نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔
گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ ریپ کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور ان الزامات پر ایک سیکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
واقعے کے خلاف نجی کالج کے گلبرگ کیمپس کے باہر طلبہ کی بڑی تعداد نے مظاہرہ کیا اور متاثرہ طالبہ کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ زیر تعلیم طلبہ کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور اس دوران انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
گلبرگ میں ہونے والا یہ احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد شکل اختیار کر گیا، طلبہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنے کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمرے توڑ دیے، کتابوں اور گیٹ کے داخلی رجسٹر کو پھاڑ دیا اور نجی کالج کے گیٹ توڑ ڈالے۔
اس دوران اسکول کے سیکیورٹی گارڈز کی جانب سے کچھ طلبہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ کچھ طالبات کو کلاسز میں بند کردیا گیا جس سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور اس تمام پیشرفت سے احتجاج کرنے والے طلبہ مزید بپھر گئے۔
طلبہ نے کالج کے فرنیچر کو روڈ پر رکھ کر آگ لگا دی اور سینکڑوں کی تعداد میں طلبا و طالبات کے احتجاج کے سبب اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا۔
اس دوران حالات پر قابو پانے کے لیے اینٹی رائٹس پولیس کا دستہ بھی کالج پہنچ گیا اور انہوں نے نجی کالج کے باہر سے طلبہ کو منتشر کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لے لیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نجی کالج پہنچ گئے اور احتجاج کرنے والے طلبہ کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر تعلیم سے گفتگو کے دوران طلبہ نے پولیس کی جانب سے تشدد کی شکایت کی جس پر رانا سکندر نے پولیس کو لاٹھی چارج نہ کرنے کی ہدایات کردی۔
انہوں نے طلبہ کو یقین دہانی کرائی کہ جنہوں نے ثبوت ڈیلیٹ کیے ان اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، طلبہ پُرامن احتجاج کریں، میں بھی ساتھ دوں گا۔
وزیر تعلیم کی یقین دہانی پر طلبہ پرامن طریقے سے منتشر ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب کالج کیمپس 10 میں ریسکیو اہلکار اب تک 27 طلبہ کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر چکے ہیں۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم نے گلبرگ میں واقع نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔
ریپ کی تصدیق نہیں ہوئی، ترجمان پنجاب حکومت
بعدازاں لاہور پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاہور پولیس کالج انتظامیہ اور طلبہ سے مسلسل رابطے میں ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق طلبہ کی کالج کے سیکیورٹی عملے سے مڈبھیڑ میں چند طلبہ کو ہلکی چوٹیں آئیں ہیں اور زخمی طلبہ کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش افواہوں کے برعکس کسی بچے کی جان کو کوئی خطرہ نہیں اور کالج انتظامیہ اور طلبا کی مدد سے واقعہ کے حقائق جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر جس سیکیورٹی گارڈ کو مورد الزام ٹھہرایا گیا وہ پولیس کی حراست میں ہے البتہ کالج کے تمام کیمروں کا ریکارڈ چیک کیا گیا ہے اور تاحال واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی۔
بیان میں کہا گیا کہ مبینہ متاثرہ بچی اور خاندان کو ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے، تمام ہسپتالوں کا ریکارڈ اور کالج سی سی ٹی وی ریکارڈنگ چیک کی جا چکی ہے لیکن اب تک کسی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے طلبہ سے مسلسل بات کر رہے ہیں اور کوئی مبینہ متاثرہ بچی کی نشاندہی نہیں کر پایا اور ہم واقعے کے حقائق تک پہنچنے کے لیے طلبہ کی ہر بات کو سن کر تحقیقات کر رہے ہیں۔
پولیس ترجمان نے طلبہ سے واقعے کی معلومات کے حوالے سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ واقعے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات لاہور پولیس کے سوشل میڈیا پر ان باکس کر کے ہماری مدد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ثبوت ملتے ہی فوراً قانونی کاروائی کا آغاز کیا جائے گا اور کسی بھی قسم کی پیش رفت کی صورت میں فوراً سب کو مطلع بھی کیا جائے گا۔