اسرائیلی فوج کو حماس کے بعد اب لبنان اور ایران کے ساتھ مسلسل جنگ کے باعث فضاؤں میں راکٹس کو تباہ کرنے والے انٹرسیپٹر میزائلوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر جوابی حملوں کے ردعمل میں ایران حملے کرتا ہے اور لبنان سے حزب اللہ بھی اس میں شامل ہوجاتا ہے تو اسرائیل کواپنے فضائی دفاع کو بڑھانا ہوگا۔
ماہرین کے بقول اس کے لیے اسرائیل کو غزہ اور لبنان میں ایک سال سے جاری جنگ میں اب اپنے فضائی دفاعی صف میں راکٹس اور میزائل انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔
اسرائیلی فوج جنگ کے آغاز سے روزانہ 2 ہزار سے زائد میزائل استعمال کرتی تھی جن کی تعداد اب کافی کم رہ گئی ہے۔
فنانشل ٹائمز نے ماہرین اور سابق فوجی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اس کمی کو دور کرنے کے لیے ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس میزائل سسٹم (THAAD) فراہم کرکے یہودی ریاست کی مدد کر رہا ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ اسرائیل میں اسلحہ کی سپلائی لامحدود نہیں تھی اور امریکا ایک ساتھ یوکرین اور اسرائیل کو یکساں رفتار سے سپلائی جاری بھی نہیں رکھ سکتا۔
میزائل انٹرسیپٹرز تیار کرنے والی اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز کے سی ای او بواز لیوی نے بتایا کہ طلب و رسید کو پورا کرنے کے لیے ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے پاس اس وقت دفاعی فضائی نظام کے طور پر کثیر پرتوں والے نظام میں آئرن ڈوم شامل ہے، جو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو مار گرانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
علاوہ ازیں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے دفاعی نظام ’ڈیوڈز سلنگ‘ استعمال کیا جاتا ہے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے ایرو سسٹم ڈیزائن کیا گیا ہے۔