عراق میں زیارتوں کی آڑ میں 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی غیر قانونی طور پر موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عراق میں پاکستانی سفارتخانے نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ذمہ دار انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائی کے لیے خط لکھ دیا۔
ملوث ایجنٹس کے حوالے سے ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز نے گوجرانوالہ اور اسلام آباد زون کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔
جعلی عراقی پاسپورٹس کے ساتھ مقیم مرد و خواتین گداگری، چوری، قتل، منشیات اسمگلنگ اور دہشت گردی میں ملوث نکلے۔
پاکستانی سفارتخانےکے خط میں زائرین کو دو پاسپورٹس کے ساتھ عراق بھجنے والے مختلف ایجنٹس کےنام بھی شامل ہے۔
خط کے مطابق عراق پہنچنے کے بعد زائرین کی اکثریت ایک پاسپورٹ ضائع کر دیتی ہے، راولپنڈی کے ملوث ایجنٹس عراق میں ملازمت دلانے کے نام پر 5 سے 6 لاکھ روپے وصول کرتے ہیں۔
خواتین زائرین عراق میں بیوٹی پارلرز یا گھروں میں آیا کا کام کر رہی ہیں، عراقی مرد اور بعض اوقات پاکستانی شہریوں کی جانب سے ان خواتین کا ذہنی یا جسمانی استحصال بھی کیا جاتا ہے۔
گروپ کی شکل میں آنے والے زائرین کے پاسپورٹس مندوب یا عراقی امیگریشن کی تحویل میں رہتے ہیں، گروپ کے تمام ارکان کی واپسی کی صورت میں ہی پاسپورٹس واپس کیے جا رہے ہیں۔
پاکستانی سفارتخانے کے خط میں کہا گیا ہے کہ عراقی وزیر خارجہ باقاعدگی سے غیر قانونی پاکستانیوں کے بارے میں آواز بلند کر رہے ہیں، وزارت خارجہ کی جانب سے متعلقہ حکام کے سامنے فوری اقدامات کے لیے معاملے کو رکھا جائے۔