لاہور میں فضائی آلودگی انتہا پر، ایئرکوالٹی انڈیکس 1165 ریکارڈ

6  ‬‮نومبر‬‮  2024

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ اور آلودگی کے باعث فضا انتہائی مضر صحت ہوگئی جب کہ شہر کا ایئرکوالٹی انڈیکس 11 سو 65 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آرہا ہے جب کہ بھارت سے آنے والی ہوا سے شہر کی فضا انتہائی مضر صحت ہوگئی اور ایئرکوالٹی انڈیکس مسلسل ایک ہزار کا ہندسہ عبور کررہا ہے۔

ایئر کوالٹی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر کے مطابق آج (6 نومبر) صبح 7 بجے سے 8 بجے کے دوران مہلک آلودگی (پی ایم2.5) کی سطح 11 سو 65 تک پہنچ گئی، جو بعد ازاں شام 6 بجے 559 ریکارڈ کی گئی جب کہ ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے 100 سے اوپر کی سطح کو غیر صحت بخش سمجھا جاتا ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ ہفتے لاہور میں فضائی آلودگی ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بتائی گئی قابل قبول سطح سے کئی گنا زیادہ رہی تھی جب کہ لاہور میں محکمہ ماحولیاتی تحفظ کے ایک اعلیٰ عہدیدار جہانگیر انور نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اس سے قبل ہم کبھی بھی 1000 کی سطح پر نہیں پہنچے تھے، انہوں نے کہا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس آئندہ 3 سے 4 روز تک بلند رہے گا۔

گزشتہ روز صبح 7 بجے سے صبح 8 بجے کے درمیان شہر کا زیادہ سے زیادہ ایئر کوالٹی انڈیکس 609 رپورٹ کیا گیا تھا، خراب ہوا کے معیار کے باوجود شہر میں کاروبار زندگی معمول کے مطابق دیکھا گیا، شہر میں ٹریفک کی روانی میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی اور شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی بیان کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب نے مختلف اضلاع میں 17 نومبر تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا، ڈی جی ماحولیات کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب میں نجی و سرکاری تعلیمی ادارے 12 ویں جماعت اور کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت اے لیول تک بند رہیں گے۔

خیال رہے کہ پنجاب میں اسموگ کی ابتر صورت حال کے پیش نظر صوبے بھر میں آنکھ، ناک، کان، گلے اور سانس لینے میں تکلیف سمیت دوسری بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔

محکمہ صحت پنجاب کے مطابق اکتوبر کے آخری ہفتے میں پنجاب بھر میں آنکھ کے انفیکشن کے 55 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 7 ہزار کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے۔

اسی طرح لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں گلے میں خرابی، ناک، کان اور سانس لینے میں مشکل جیسی بیماریاں بھی پھیلنے لگی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت سمیت دوسرے اداروں کی مختلف تحقیقات میں پہلے یہ بتایا جا چکا ہے کہ فضائی آلودگی یعنی اسموگ وغیرہ سے امراض قلب، پھیپھڑوں کی بیماریوں سمیت پھیپھڑوں کا کینسر اور فالج جیسے سنگین امراض بھی ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں سالانہ فضائی آلودگی کے باعث لاکھوں افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

حکومت پاکستان اور پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ لاہور میں اسموگ کی خراب صورت حال بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی وجہ سے ہے۔

گزشتہ ہفتے لاہور کو 708 اے کیو آئی پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا جبکہ حکومت پنجاب نے اسموگ کو آفت قرار دیا تھا۔

صوبائی حکومت نے پنجاب نیشنل کلائمیٹ ایکٹ 1958 کے سیکشن 3 کے تحت اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنرز کے اختیارات سونپ دیے تھے، ڈی کمشنرز اسموگ پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے مجاز ہوں گے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعلامیے کے مطابق انسداد اسموگ کےلیے فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی ہو گی جب کہ سالڈ ویسٹ، کوڑا کرکٹ، شاپنگ بیگز، ٹائر اور پلاسٹک جلانے پر بھی پابندی ہو گی، صوبائی حکومت نے غیر معیاری ایندھن کی فروخت اور استعمال پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

حکومت نے فیصلہ کیا کہ ٹریفک رکاوٹ کا باعث بننے والی پارکنگز کا خاتمہ کیا جائے گا، پانی کے بغیر اسٹون کرشرز کے استعمال پر پابندی عائد ہوگی، ایمیشن کنٹرول سسٹم کے تحت صنعتی یونٹس چلانے پر پابندی ہو گی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved