اسموگ کے پیش نظر پنجاب کے مختلف اضلاع میں 17 نومبر تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی ماحولیات نے تعلیمی اداروں کی بندش کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب میں نجی و سرکاری تعلیمی ادارے 12 ویں جماعت اور کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت اے لیول تک بند رہیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد میں بھی اسکولز بند رہیں گے، منڈی بہاالدین، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، ملتان میں بھی اسکول بند رہیں گے، ان اضلاع میں مذکورہ تمام تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز پر منتقل ہوں گے، اسکولوں کی بندش کے فیصلے کا اطلاق 17 نومبر تک ہوگا۔
یاد رہے کہ پنجاب میں اسموگ کی ابتر صورت حال کے پیش نظر صوبے بھر میں آنکھ، ناک، کان، گلے اور سانس لینے میں تکلیف سمیت دوسری بیماریاں پھیلنے لگی ہیں، لاہور میں گزشتہ ہفتے ایئر کوالٹی انڈیکس ایک ہزار سے تجاوز کر گیا تھا جو کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار سے 80 فیصد تک زائد تھا۔
لاہور سمیت پنجاب کے دوسرے علاقوں میں بھی اسموگ کی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے پنجاب بھر میں آنکھ، کان، ناک، گلے اور سانس کی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب کے مطابق اکتوبر کے آخری ہفتے میں پنجاب بھر میں آنکھ کے انفیکشن کے 55 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 7 ہزار کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے۔
اسی طرح لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں گلے میں خرابی، ناک، کان اور سانس لینے میں مشکل جیسی بیماریاں بھی پھیلنے لگی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت سمیت دوسرے اداروں کی مختلف تحقیقات میں پہلے یہ بتایا جا چکا ہے کہ فضائی آلودگی یعنی اسموگ وغیرہ سے امراض قلب، پھیپھڑوں کی بیماریوں سمیت پھیپھڑوں کا کینسر اور فالج جیسے سنگین امراض بھی ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں سالانہ فضائی آلودگی کے باعث لاکھوں افراد ہلاک ہوتے ہیں۔
حکومت پاکستان اور پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ لاہور میں اسموگ کی خراب صورت حال بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی وجہ سے ہے۔
گزشتہ ہفتے لاہور کو 708 اے کیو آئی پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا جبکہ حکومت پنجاب نے اسموگ کو آفت قرار دیا تھا۔
صوبائی حکومت نے پنجاب نیشنل کلائمیٹ ایکٹ 1958 کے سیکشن 3 کے تحت اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنرز کے اختیارات سونپ دیے تھے، ڈی کمشنرز اسموگ پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے مجاز ہوں گے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعلامیے کے مطابق انسداد اسموگ کےلیے فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی ہو گی جبکہ سالڈ ویسٹ، کوڑا کرکٹ، شاپنگ بیگز، ٹائر اور پلاسٹک جلانے پر بھی پابندی ہو گی، صوبائی حکومت نے غیر معیاری ایندھن کی فروخت اور استعمال پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا کہ ٹریفک رکاوٹ کا باعث بننے والی پارکنگز کا خاتمہ کیا جائے گا، پانی کے بغیر اسٹون کرشرز کے استعمال پر پابندی عائد ہوگی، ایمیشن کنٹرول سسٹم کے تحت صنعتی یونٹس چلانے پر پابندی ہو گی۔