پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے 7 ارب ڈالر قرض معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات ناتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف ٹیم کے غیر متوقع دورہ پاکستان شروع ہونے کے ایک روز بعد کی گئی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق محمد اورنگزیب کے علاوہ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، گورنرسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔
آئی ایم ایف ٹیم نے غیر اعلانیہ دورہ ستمبر میں منظور کردہ 7 ارب ڈالر کے توسیع فنڈ سہولت ( ای ایف ایف) کے پہلے جائزے سے 4 ماہ قبل کیا۔
روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کا یہ دورہ غیر معمولی ہے اور یہ 2025 میں ہونے والے پہلے جائزے سے کئی ماہ قبل کیا گیا۔
وزرات خزانہ اور آئی ایم ایف نے باضابطہ طور پر دورے کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
ایک روز قبل، پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف ٹیم کو رواں سال کے مقررہ کردہ بجٹ محصولات پر قائم رہنے اور انتظامی کارروائیوں کے ذریعے پہلے سہہ ماہی کے اہداف میں کمی کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ آمدنی کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کی۔
ذرائع کے مطابق مشن پاکستان میں15 نومبر تک پروگرام کے اہداف اور حالیہ پیش رفت کو جانچنے کے لیے قیام کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مشن قرض پروگرام کے پہلے جائزے کا حصہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ توسیع قرض پروگرام کےطریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف اور پاکستان حکام کو سہہ ماہی جائزہ ملاقاتیں کرنی ہوں گی۔
دریں اثنا، قرض پروگرام کی ایک ارب ڈالر سے زائد دوسری قسط کے حصول کے لیے پہلا باضابطہ جائزہ رواں سال دسمبر کے آخر میں ہوگا۔
7 ارب ڈالر قرض کے حصول کو ایک ارب ڈالر کے مساوی 6 اقساط میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کے لیے سالانہ 6 سہ ماہی جائزہ اجلاس ہوں گے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو پہلے چار ماہ میں 190 ارب روپے محصولات کی کمی کے حوالے سے آگاہ کیا، مہنگائی میں کمی کے ساتھ مالیاتی خسارے میں اضافے نے آئی ایم ایف حکام کو تذبذب میں مبتلا کردیا ہے۔
آئی ایم ایف ٹیم کو نہ صرف مالیاتی بلکہ نجکاری پروگرام کے حوالے سے بھی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا گیا ہے، جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل شامل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کی ٹیم نے مشن کو اس ماہ کے آخر تک انتظامی اقدامات کے تحت حاصل ہونے والے نتائج اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ایف بی آر بات چیت میں پیش رفت کے بعد آئی ایم ایف سے منی بجٹ کے بجائے مالیاتی خسارے کو کم کرنے کی درخواست کرسکتا ہے۔
آنے والے دنوں میں دونوں فریقین پروگرام کے کلیدی اہداف، خاص طور پر وفاقی محصولات، سرکاری ملکیت والے ادارے، بیرونی اور صوبائی مالیاتی خساروں اور آمدنی کے اقدامات کے حوالے سے بات چیت کریں گے تاکہ پہلے سہ ماہی جائزے سے قبل کارکردگی کے معیار میں کمی کوتاہیوں کی دوری کو یقینی بنایا جائے۔