آئینی بینچ نے پہلے ہی روز متعدد درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں

14  ‬‮نومبر‬‮  2024

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 6 رکنی آئینی بینچ نے اپنی پہلی عدالتی کارروائی کے دوران سابق چیف جسٹس، انتخابات 2024 اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) دور کی قانون سازی سے متعلق درخواستیں مسترد کردیں جب کہ کئی درخواست گزاروں پر جرمانے بھی عائد کردیے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواست کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھیں۔

بینچ نے قرار دیا کہ ملک میں ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں، جسٹس نسیم حسن شاہ کو خط میں لکھا گیا تھا کہ اسلام آباد کو صنعتی زون بنایا جا رہا ہے، ماحولیاتی آلودگی صرف اسلام آباد نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ گاڑیوں کا دھواں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ ہے، کیا دھویں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ پنجاب کی حالت دیکھیں سب کے سامنے ہے، اسلام آباد میں بھی چند روز قبل ایسے ہی حالات تھے۔

جسٹس نعیم اختر نے قرار دیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باعث کھیت کھلیان ختم ہو رہے ہیں، کاشت کاروں کو تحفظ فراہم کیاجائے، قدرت نے زرخیز زمین دے رکھی ہے لیکن سب اسے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی اپنا کردار ادا کیوں نہیں کر رہی؟ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پورے ملک کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے، پیٹرول میں کچھ ایسا ملایا جاتا ہے جو آلودگی کا سبب بنتا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ مانسہرہ میں جگہ جگہ پولٹری فارم اور ماربل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، سوات کے خوبصورت مقامات آلودگی کا شکار ہوچکے ہیں۔

آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیر ملکی اکاؤنٹس، اثاثوں پر قانون سازی کیسے کر سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی۔

درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ غیر ملکی اثاثوں، بینک اکاؤنٹس پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، کن لوگوں کے غیر ملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں، کسی کا نام نہیں لکھا۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ معاملے پر قانون سازی کے لیے درخواست گزار اپنے حلقے کے منتخب نمائندہ سے رجوع کرے۔

بینچ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت میں کی گئی قانون سازی کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار نے کہا کہ کل رات نوٹس ملا ہے تیاری، کے لیے وقت دیں۔

آئینی بینچ نے درخواست غیر سنجیدہ ہونے پر 20 ہزار روپے جرمانے کےساتھ خارج کر دی۔

جرمانہ کرنے کی استدعا دونوں کیسز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کی جانب سے کی گئی۔

غیر حاضر وکلا پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے، جسٹس جمال خان مندوخیل

آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست خارج کر دی، آئینی بینچ نے درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات ہوچکے ہیں، یہ درخواست غیر موثر ہوچکی ہے، موسم کی خرابی کے باعث انتخابات فروری کے بجائے مارچ میں کرانے کی استدعا کی گئی تھی۔

ڈاکٹر عارف علوی کے بطور صدر مملکت تقرر کے خلاف دائر درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت عدالتی عملے نے کہا کہ درخواست گزار کو بھیجے گئے نوٹس کی تعمیل نہیں ہوسکی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایسی درخواستیں جرمانے کےساتھ خارج ہوں تو ہی حوصلہ شکنی ہوگی۔

عدالت نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

ایسے ہی مقدمات کے باعث 60 ہزار کیسز ہیں، جسٹس جمال

آج اپنی کارروائی کے پہلے روز آئینی بینچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر 60 ہزار روپے کے جرمانے کیے، غیر ملکی خواتین، مردوں سے پاکستانیوں کی شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا، پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کےخلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کےساتھ خارج کی گئی، آئینی بینچ نے غیر ملکی جائیدادوں کےخلاف کیس میں درخواست گزار کو بھی 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 60 ہزار مقدمات ایسے ہی مقدمات کے سبب زیر التوا ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آئینی بینچ میں مقدمات کی سماعت کی کاز لسٹ جاری کی تھی جس کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ 14 اور 15 نومبر کو مجموعی طور پر 34 مقدمات کی سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر مقدمات کی کاز لسٹ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی سے متعلق مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے گئے تھے جن میں ایک مقدمہ سال 1993 کا بھی ہے۔

کاز لسٹ جاری ہونے سے ایک روز قبل رجسٹرار نے روسٹر جاری کر دیا تھا جس میں کہا گیا کہ جسٹس عائشہ ملک عدم دستیابی کے باعث بینچ کا حصہ نہیں ہوں گی۔

5 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

26ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔

جسٹس امین الدین کے تقرر کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔

اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا تھا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved