امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے دور اقتدار کے آخری دنوں میں بیٹے ہنٹر بائیڈن کو دو مختلف کیسز میں معافی دینے کا اعلان کردیا، حالانکہ انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ محکمہ انصاف کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کوئی بھی معقول شخص اگر ہنٹر کے مقدمات کے حقائق پر نظر ڈالتا ہے تو وہ اس کے علاوہ کسی اور نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا کہ ہنٹر بائیڈن کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ میرا بیٹا ہے، اور یہ انتہائی غلط ہے۔
اس اقدام کے بعد یقینی طور پر امریکی عدالتی نظام کی آزادی کے بارے میں نئے سرے سے جانچ پڑتال کی جائے گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی اور محکمہ انصاف میں اپنے خاص اور وفادار لوگوں کو نامزد کیا ہے۔
ہنٹر بائیڈن کو رواں سال کے آغاز میں منشیات کے استعمال کے بارے میں جھوٹ بولنے پر اس وقت مجرم قرار دیا گیا تھا جب انہوں نے نشے کی حالت میں اسلحہ خریدا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے ٹیکس چوری کے ایک مقدمے میں بھی اعتراف جرم کیا تھا لیکن انہیں سزا نہیں سنائی گئی تھی۔
ممکنہ طور پر جونیئر جوبائیڈن کو 16 دسمبر کو سزا سنائی جانی تھی تاہم اس سے پہلے ہی جوبائیڈن نے اپنے بیٹے کو معاف کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب وہ صدارتی دفتر چھوڑنے کے قریب ہیں، وہ 20 جنوری کو منصب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کردیں گے، حالانکہ انہوں نے ماضی میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے کیس میں محکمہ انصاف کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کریں گے۔
اپنے بیان میں جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ میں آج بھی انصاف سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں اور میں نے اپنے بیٹے کے خلاف غیر منصفانہ طریقے سے مقدمہ چلتے ہوئے دیکھا لیکن اس میں مداخلت نہ کرکے اپنا وعدہ پورا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں انصاف کے نظام پر یقین رکھتا ہوں، لیکن میرا ماننا ہے کہ سیاست نے اس عمل کو متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ سے اس کیس میں انصاف نہیں ہوا۔
جوبائیڈن نے مزید کہا کہ میرے بیٹے کے خلاف یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے جب کانگریس میں میرے سیاسی مخالفین نے انتخابات میں میری مخالفت میں مجھ پر حملے کیے۔