امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے عہدہ سنبھالنے تک اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم میں تبدیل کر دیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ اگر یرغمالیوں کو 20 جنوری 2025 سے قبل رہا نہیں کیا گیا (جس تاریخ کو فخر کے ساتھ امریکی صدر کا عہدہ سنبھالوں گا) تو مشرق وسطیٰ میں اور انسانیت کے خلاف ان مظالم کا ارتکاب کرنے والوں کو ’جہنم کی قیمت‘ چکانی پڑے گی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسلسل بمباری، ڈرون حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی مرد، خواتین اور بچے شہید ہوچکے ہیں، جب کہ غزہ شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے، اس سے قبل اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا انہیں اقتدار ملا تو وہ غزہ میں جاری جنگ رکوادیں گے۔
امریکی نو منتخب صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر لکھا کہ ’ہر کوئی یرغمالیوں کے بارے میں بات کر رہا ہےجنہیں مشرق وسطیٰ میں اتنی پرتشدد، غیر انسانی اور پوری دنیا کی مرضی کے خلاف رکھا گیا ہے، لیکن یہ سب باتیں ہیں اور کوئی کارروائی نہیں!‘
انہوں نے لکھا کہ برائے مہربانی سچائی کو اس بات کی نمائندگی کرنے دیں کہ اگر یرغمالیوں کو 20 جنوری 2025 سے پہلے رہا نہیں کیا گیا، جس تاریخ کو میں فخر کے ساتھ امریکا کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھاؤں گا، تو مشرق وسطیٰ میں اور انسانیت کے خلاف ان مظالم کا ارتکاب کرنے والوں کو تمام سزائیں بھگتنا ہوں گی، ذمہ داروں کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کی طویل ترین تاریخ میں کسی سے بھی زیادہ سخت نشانہ بنایا جائے گا۔ یرغمالیوں کو اب رہا کرو!
لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نابیح بیری نے کہا ہے کہ بیروت میں 27 نومبر سے لے کر اب تک اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی کم از کم 54 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
نابیح بیری نے جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی پر زور دیا کہ وہ ’فوری طور پر‘ اس بات کو یقینی بنائے کہ اسرائیل اپنی خلاف ورزیوں کو روک دے۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’این این اے‘ کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان کے شہر بیت لیف کی جانب توپ خانے کے دو گولے داغے جبکہ بھاری مشین گن سے یارون کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس گولا باری میں کسی شہری کے زخمی ہونے کی رپورٹ نہیں ملی۔
اپنے بھائی ہانی کے ساتھ مل کر ’غزہ سوپ کچن‘ قائم کرنے والے المدہون نے غزہ کی پٹی کے شمال میں اسرائیل کے محاصرے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بھوک سے نمٹنے کی کوشش میں کھانا پکایا اور بے شمار افراد میں تقسیم کیا۔
واضح رہے کہ یکم دسمبر کو شمالی غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری اور ڈرون حملے میں غزہ سوپ کچن کے شریک بانی المدہون سمیت 45 افراد شہید ہوئے تھے۔
مرنے سے چھ ماہ قبل ’اے جے پلس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں المدہون نے بتایا تھا کہ کس طرح بھوک کی وجہ سے کچھ لوگ کمزوری اور لاغرپن کا شکار بن رہے ہیں۔
المدہون کا کہنا تھا کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہوں کہ پورے شمالی علاقے (غزہ کی پٹی) کوکھانا کھلایا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر سے ملاقات
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کے وزیر برائے تذویراتی امور رون ڈرمر سے ملاقات کی اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انٹونی بلنکن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو غزہ بھر میں انسانی امداد کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے مزید کام کرنا چاہیے اور لبنان میں حال ہی میں اعلان کردہ جنگ بندی پر عمل درآمد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انسانی حقوق گروپ ’بیت سلیم‘ نے رواں سال مئی اور اگست کے درمیان مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں ایک نئی رپورٹ شائع کی ہے۔
25 فلسطینیوں کی شہادتوں پر مبنی اس رپورٹ میں فوجیوں کی جانب سے مردوں، عورتوں، کم عمر افراد اور بچوں کے خلاف تشدد، ذلت اور بدسلوکی کے واقعات کی وضاحت کی گئی ہے۔
بیت سلیم نے کہا کہ 25 افراد میں سے کسی پر بھی کسی جرم کا شبہ نہیں تھا اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا گیا اور حملے کے فوری بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرین نے جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے دردناک واقعات بیان کیے، جن میں مار پیٹ، کوڑے مارنا، جسم کو سگریٹ سے داغنا، ان کے جنسی اعضا پر وار کرنا، نامعلوم مادے کا انجکشن لگانا، طویل عرصے تک باندھنا اور آنکھوں پر پٹی باندھنا، دھمکیاں دینا، توہین کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تشدد کا یہ پیمانہ ظلم، بے دخلی اور بے دخلی کی ایک منظم، دیرینہ پالیسی کا خاص طور پر سفاکانہ اظہار ہے جو اسرائیلی نسل پرست حکومت کی جڑ ہے۔