فرانس میں دائیں اور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم مائیکل بارنیئر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد حکومت کے گرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اپوزیشن نے وزیراعظم مائیکل بارنیئر کی جانب سے سماجی تحفظ کے ایک بل کو پارلیمنٹ سے ووٹنگ کے بغیر پاس کرنے کے بعد اس اقدام کا اعلان کیا۔
نیشنل ریلی (آر این) کی پارلیمانی رہنما میرین لی پین کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت عدم اعتماد پیش کرے گی لیکن وہ دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی ایسی کسی تحریک پر ووٹنگ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے تھے کہ مائیکل بارنیئر کے آنے سے چیزیں بہتر ہوں گی لیکن یہ پہلے سے بھی بدتر ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی میتھلڈ پانوٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے متعدد مواقعوں پر جمہوری اقدار کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہوں، ہم مائیکل بارنیئر اور ایمانوئل میکرون کی صدارت کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں۔
اگر نیشنل ریلی کے تمام اراکین کی جانب سے دائیں بازو کی جماعت کے ساتھ ملکر ووٹنگ کی جاتی ہے تو اس صورت میں حکومت کو گھر جانا پڑے گا، اپوزیشن کے پاس اس تحریک کو لانے کے لیے 24 گھنٹے ہیں، عدم اعتماد کے لیے ووٹنگ بدھ کے روز ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ 1962 کے بعد سے اب تک کسی بھی فرانسیسی حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل نہیں کیا گیا۔
مائیکل بارنیئر کی جانب سے انتہائی تقیسم پارلیمنٹ کے ذریعے 2025 کے بجٹ کی منظور کرانے میں مشکلات کی وجہ سے فرانس کو 6 ماہ کے دوران دوسرے سیاسی بحران کا سامنا ہے جبکہ وزیراعظم نے اراکین سے عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے پر زور دیا ہے۔
مائیکل بارنیئر نے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران کہا کہ’ ہم ایک نتیجہ خیز مرحلے پر پہنچ چکے ہیں، فرانسیسی ہمیں ملکی مفاد پر اپنی ذات کو ترجیح دینے پر ہمیں معاف نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں وجود میں آنے والی نئی اقلیتی حکومت نے اب تک اپنی بقا کے لیے نیشنل ریلی کی حمایت پر انحصار کیا ہے تاہم فرانس کے بڑھتے ہوئے عوامی خسارے کو قابو میں رکھنے کے لیے 60 ارب یورو کے ٹیکسوں میں اضافے اور اخراجات میں کٹوتیوں پر مشتمل بجٹ بل اس کمزور تعلق کو ختم کر سکتا ہے۔