چین کے صدر شی جن پنگ نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ ’تجارتی جنگ‘ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین اس سال کے لیے اپنی ترقی کے اہداف کو حاصل کرلے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئندہ ماہ امریکا کے دوسری بار صدر بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور اقتدار میں چین کے ساتھ سخت ’تجارتی جنگ‘ شروع کردی تھی، جس میں مبینہ انٹلیکچوئل پراپرٹی چوری اور دیگر غیر منصفانہ طریقوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد چین پر مزید ٹیکسز لگانے کا وعدہ کر رکھا ہے، جب کہ بیجنگ کورونا کے دوران معاشی افراتفری کے بعد معاشی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کے مطابق شی جن پنگ نے بیجنگ میں کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران چین امریکا تعلقات کے بارے میں کہا کہ ٹیرف جنگیں، تجارتی جنگیں اور ٹیکنالوجی کی جنگیں تاریخی رجحانات اور معاشی اصولوں کے خلاف ہیں اور کوئی فاتح نہیں ہوگا۔
شی جن پنگ نے کہا کہ چین امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے، تعاون بڑھانے، اختلافات پر قابو پانے اور باہمی تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار سمت میں فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
بیجنگ اس سال بھی تقریباً پانچ فیصد کی سالانہ ترقی کا ہدف رکھتا ہے،
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شی جن پنگ نے منگل کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران یہ بھی کہا کہ چین کو 2024 کی شرح نمو کے ہدف کو حاصل کرنے میں ’مکمل اعتماد‘ ہے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ ملکی برآمدات میں توقع سے کم شرح سے اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں مزید کمی واقع ہوئی جس سے چین کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی ہوتی ہے۔
تجارتی جنگ
اس سال غیر ملکی شپمنٹس نے چینی معیشت میں اہم مقام کی نمائندگی کی ہے، جس میں گھریلو اخراجات میں گراوٹ اور پراپرٹی کے شعبے میں مسلسل پریشانیوں نے سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کیا ہے۔
چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ برآمدات سال بہ سال 6.7 فیصد اضافے کے ساتھ 3 سو 12 ارب ڈالر سے زائد کی سطح تک پہنچ گئیں، لیکن یہ اعداد و شمار بلوم برگ کے ایک سروے میں ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مقابلے میں بہت سست تھے، یہ اکتوبر میں 12.7 فیصد کی بلند سطح سے بہت کم تھے، جو 2 سال سے زیادہ عرصے میں سب سے مضبوط شرح تھی۔
آئی این جی میں گریٹر چائنہ کے چیف اکانومسٹ، لائن سونگ نے لکھا کہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سال بہ سال کی بنیاد پر جنوری سے نومبر تک برآمدات 5.4 فیصد بڑھ گئیں، سال 2024 میں چین کی برآمدات ممکنہ طور پر معیشت کے لیے سب سے بڑا سرپرائز تھیں، یہی وجہ ہے کہ رواں سال کے لیے چین 5 فیصد شرح نمو کا ہدف حاصل کرلے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شپمنٹس میں حالیہ اضافے کی وجہ یہ ہے کہ غیر ملکی خریدار ایک اور تجارتی تعطل کے خوف کے باعث ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ممکنہ محصولات کو شکست دینے کی دوڑ میں ہیں۔
لائن سونگ نے لکھا کہ ہم آنے والے چند مہینوں میں برآمدات میں کچھ بہتری دیکھ سکتے ہیں، لیکن ایسا ہونے کے بعد رفتار میں کمی کا امکان ہے، جب تک کہ ٹیرف مذاکرات کا نتیجہ حیرت انگیز طور پر مثبت نہ ہو۔
گزشتہ ماہ درآمدات میں 3.9 فیصد کی کمی نے گزشتہ سے پیوستہ ماہ کے مقابلے میں گراوٹ میں اضافہ کیا، اور یہ 0.9 فیصد اضافے کی پیش گوئی سے کہیں زیادہ بدتر تھا، کیوں کہ صارفین کے کم اخراجات کی وجہ سے گھریلو طلب میں کمی جاری ہے۔
یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب سرمایہ کار چینی رہنمائوں کی جانب سے اشارہ ملنے کے منتظر ہیں، ان چینی رہنمائوں نے بیجنگ میں اہم ملاقاتیں کی ہیں تاکہ آنے والے سالوں کے لیے معاشی منصوبہ بندی کی جاسکے۔
چین کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے ’پولٹ بیورو‘ نے پیر کے روز کھپت کے لیے مضوط معاونت اور 2025 میں شرح سود کم کرنے کی بھرپور حمایت پر زور دیا ہے، تاہم، مبصرین اب بھی مخصوص پالیسیوں کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں، بالخصوص کھپت کو نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے کسی بھی اقدام کا۔
پن پوائنٹ ایسٹ مینجمنٹ کے صدر اور چیف اکانومسٹ، ژانگ زہیوی نے اپنے ایک نوٹ میں کہا کہ ’معاشی پالیسی کے حوالے سے ایک اور اہم اجلاس آئندہ کچھ دن میں متوقع ہے، اس اجلاس میں مالی پالیسی کے خدو خال پر مزید روشنی ڈالی جائے گی، جس سے کئی چیزیں واضح ہوجائیں گی۔