پاکستان نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ’تنقیدی‘ قراردادوں کو اپنانے کے بجائے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں جاری جمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دے۔
نجی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد 901 پر وزارت خارجہ کے ردعمل کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں پاکستان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کی پاسداری کرے۔
جون 2024 میں منظور ہونے والی امریکی قرارداد کو وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کی ’سیاسی حرکیات‘ کو نہ سمجھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
حکام نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے پاکستان کی قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ جوابی قرارداد امریکی حکام کو پیش کی، جس میں بے بنیاد الزامات پر مبنی امریکی موقف کو مسترد کیا گیا تھا۔
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں حکام نے پاکستان کی جمہوری ترقی اور انسانی حقوق کی پیش رفت پر امریکی کانگریس کو زیادہ متوازن اور باخبر بحث میں شامل کرنے کے لیے وزارت خارجہ کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔
اجلاس میں شریک سینیٹرز نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو نشانہ بنانے کی حالیہ قانون سازی کی مذمت بھی کی۔
وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ شام میں پھنسے پاکستانیوں کے بحفاظت انخلا کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، 180 زائرین کو نکالا جاچکا ہے، جب کہ 170 کو شام سے لبنان جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے لبنان کے ہم منصب سے رابطے کے بعد لبنان کی حکومت نے پاکستانیوں کو اپنی سرحد پر ہی ویزے جاری کرنا شروع کر دیے، پاکستانیوں کو بسوں کے ذریعے بیروت لے جایا گیا ہے۔