پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ کے تحت تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پر بدنیتی پرمبنی مہم چلانے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی سمیت دیگر ملزمان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کل طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جن ملزمان کو نوٹسز جاری کئے گئے ان میں صبغت اللہ وِرک، محمد ارشد، عطاالرحمٰن، اظہر مشوانی اور دیگر شامل ہیں۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے بدنیتی پر مبنی مہم کے ذریعے ملک میں انتشار اور افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی، جے آئی ٹی ملزمان اور ان کے ساتھیوں کے پسِ پردہ مقاصد کے تعین کے لیے تحقیقات کر رہی ہے، مزید ملزمان کی شناخت اور ان کے خلاف قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر جرائم کی روک تھام کے لیے پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت انسپکٹر جنرل پولیس ( آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے رکھی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزام میں پیکا ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمہ گلشن اقبال بلاک ون میٹروول کراچی کے رہائشی سیف الرحمن کے خلاف درج کیا گیا تھا، مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ کراچی میں ایف آئی اے کو اطلاع موصول ہوئی کہ سیف الرحمٰن کے نام سے فیس بک اکاؤنٹ ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔
مزید کہا گیا کہ ملزم سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جعلی خبریں پھیلا پھیلا رہا ہے اور ریاست کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہا ہے، مشتبہ فیس بک اکاؤنٹ مبینہ طور پر میٹروول گلشن اقبال کراچی کا رہائشی سیف الرحمٰن استعمال کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ملک کے سائبر کرائم قوانین پری وینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) میں کی جانے والی نئی مجوزہ تبدیلیوں کی خلاف ورزی کے نتیجے میں 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
پیکا ایکٹ میں جامع تبدیلیاں کرنے کے بعد ایک نئی اتھارٹی تشکیل دی جائے گی جسے آن لائن مواد اور سوشل میڈیا تک رسائی کو بلاک کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے، اور وہ افراد جو ’جعلی خبریں‘ پھیلائیں گے ان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔