امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر نےمسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ساتھ الگ الگ ملاقات کی، جس سے مسلم لیگ ن میں پہلے سے موجودتقسیم مزید واضح ہو گئی۔جب کہ وہ دونوں لاہور میں موجود تھے، امریکی سفیر نے شہباز شریف اور مریم نواز سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تو پارٹی میں بہت سے لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا۔ جس سے تقسیم اور بیانیوں کی قیاس آرئیاں بڑھ گئی۔
US charge d’ affaires in Pakistan Angela Aggeler calls on @MaryamNSharif at her residence in Jati Umrah, Raiwind pic.twitter.com/7aQkBc6P6h
— PML(N) (@pmln_org) October 14, 2021
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف سے پاکستان میں امریکی ناظم الامور اینجلا ایگلر کی ماڈل ٹاؤن میں ملاقات pic.twitter.com/INAO9D6XVx
— PML(N) (@pmln_org) October 14, 2021
اس سے پہلے جب جاوید لطیف نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ کچھ لوگ ہماری پارٹی میں سپیشل اسائنمنٹ پر ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کیلئے کام کرتے ہیں، مزید انہوں نے کہا تھا کہ جب بھی کوئی تحریک منطقی انجام تک پہنچنے لگتی ہے تو وہ بیانیوں کے متنازع بیانات دینا شروع کر دیتے ہیں۔ پارٹی نے جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا لیکن اس کے بعد کوئی کاروائی نہیں ہوئی کیوں کہ ہو مریم نواز کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، اور میاں نواز شریف نے بھی سخت کارروائی سے گریز کرنے کی ہدایت کی تھی، تو اس وقت بھی پارٹی میں دو گروپ ہونے کا چرچا ہوا تھا۔
سب سے حیرانی کی بات یہ تھی کہ مسلم لیگ ن کی اعلٰی قیادت نے شہباز شریف کی بجائے مریم نواز کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر امریکی ایلچی سے ملاقات کی۔مریم نواز کے ساتھ سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سینئر رہنما پرویز رشید، سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب، خرم دستگیر اور طارق فاطمی شامل تھے۔
جب مریم اورنگزیب سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان نے اس پر ردعمل دینے سے گریز کیا جبکہ مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز امریکی سفیر کو یہ پیغام دینا چاہتی تھیں کہ وہی اپنے والد نواز شریف کی جانشین ہیں۔