چین کے سوشل میڈیا پر بھارتی فوج کی ایک نئی ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں چینی فوجی ایک زخمی بھارتی فوجی کو لیکر جا رہے ہیں۔ ویڈیو کے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ گذشتہ برس گلوان وادی میں چینی اور انڈین فوجیوں کے درمیان خونی ٹکراؤ کے بعد پکڑے گئے انڈین فوجیوں کی ہے۔ چین کی جانب سے سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی فوٹیج صرف چینی افواج کے پاس ہی ہو سکتی ہے۔
The People's Liberation Army #PLA is the most civilized military force in treating prisoners of its enemies. Those Indian soldiers and officers in the video will agree with me 🙂 #ChinaIndiaStandOff #India #IndiaChinaBorder pic.twitter.com/1kwfwXpqSj
— YANG Sheng (@AlexYsalex17) October 14, 2021
انڈیا میڈیا میں اس ویڈیو کا مکمل بلیک آؤٹ کر دیا گیا ہے اور کسی بھی قومی یا علاقائی چینل پر یہ ویڈیو نہیں دکھائی گئی۔بھارتی سوشل میڈیا پر صارفین حکومت کے خلاف غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنماء پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو پر حکومت کی خاموشی پر کئی سوال اٹھتے ہیں، سرکار کو جواب دینا چاہیے، اگر یہ ویڈیو صحیح ہے تو یہ بہت تکلیف دہ ہے اور یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آئے گا۔ اگر حکومت بھی اسے جنگی جرائم مانتی ہے تو وہ بتائے کہ وہ اس سلسلے میں کیا قدم اٹھائے گی۔
ماہرین کی رائے ہے کہ چین کے پاس اب بھی لداخ کے فوجی تصادم کی اہم ویڈیوز موجود ہیں، اگر یہ کشیدگی بڑھتی رہی تو آنے والے دنوں میں اس خونریز لڑائی کی مزید ویڈیوز سامنے آ ئیں گی۔
واضح رہے کہ جون 2020ء میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں، جس میں 20 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے،اس جھڑپ کی کچھ ویڈیوز لڑائی کےچندروزبعد جاری کی گئی تھیں لیکن تصادم کی تفصیلی ویڈیوز کبھی سامنے نہیں آئیں۔