بھارتی ریاست ہریانہ کے شہرگروگرام میں مسلمان کافی عرصے سے نماز جمعہ کھلے میدان میں ادا کر رہے تھے، لیکن مسلمانوں کے بڑے اجتماع سے خوفزدہ ہو کر بھارت کے نام نہاد سیکولر ہندوؤں نے تنازع کھڑا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گروگرام کے سیکٹر 47 میں گذشتہ جمعہ نماز کی ادائیگی سے قبل وہاں کے مقامی انتہا پسند ہندوؤں نے میدان میں اکٹھے ہونا شروع کر دیا، مسلمانوں کو نماز جمعہ سے روکنے کیلئے علاقے سے باہر سے بھی انتہا پسند ہندوؤں کو وہاں بلایا گیا۔ نماز جمعہ کے وقت جب وہاں مسلمان جمع ہونا شروع ہوئے تو ہندوؤں نے انہیں دھمکیاں دیں، مغلظات بکیں اور وہاں سے منتشر نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہا پسند ہندوؤں کو حکمران جماعت بی جے پی کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
مسلم کمیونٹی نے اس رویے کے خلاف پولیس کو اطلاع دی لیکن گروگرام کی پولیس انتہا پسندوں کو لگام دینے میں مکمل طور پر ناکام رہی، بعد میں کھلے میدان سے دور دوسری جگہ پر نماز جمعہ ادا کرنےکی اجازت دی گئی۔
نماز جمعہ کیلئے متبادل جگہ دینے کے باوجودانتہا پسند ہندوؤں کے دل میں جلن کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی اور مسلمانوں کو دھمکیوں کے باعث پولیس کی کڑی نگرانی میں نماز جمعہ ادا کرنا پڑا۔