روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے روس کے دورے پر آئی امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ کے ساتھ ملاقات میں وسطی ایشیائی ممالک میں امریکی فوج کی ممکنہ موجودگی کی کوششوں پر تحفظات کا ظہار کرتے ہوئے واضح الفاط میں کہا ہے کہ وسطی ایشیائی ممالک میں امریکی فوج کی کسی صورت میں بھی موجودگی روس کیلئے ناقابل قبول ہے۔
افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد امریکہ خطے میں ایسے فوجی ٹھکانے حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے جہاں سے وہ بوقت ضرورت افغانستان میں فضائی کارروائی کر سکے جبکہ پاکستان پہلے ہی امریکہ پر واضح کر چکا ہے کہ وہ افغانستان پر فضائی حملوں میں کوئی مدد فراہم نہیں کرے گا اور نہ ہی امریکی افواج کو فوجی اڈے دئیے جائیں گے۔
رواں برس جون میں امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جنیوا میں ملاقات کے بعد امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ پیوٹن نے امریکی صدر کو وسطی ایشیائی ریاستوں میں روسی اڈوں کو افغانستان میں کارروائی کیلئے دینے کی پیشکش کی تھی۔ حال ہی میں امریکہ کی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ برائے جنوبی ایشیا وینڈی شرمین نےازبکستان کا دورہ بھی کیا تھا جس کے متعلق خبریں آ رہی تھیں کہ اس دورے کا مقصد فوجی اڈے کے حصول کے بارے میں ازبکستان حکومت کی رائے جاننا مقصود تھی۔ لیکن ازبکستان کی جانب سے امریکہ کو فوجی اڈے دینے کے حوالے سے فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اب امریکی افواج کی خطے میں موجودگی پر پاکستان کے بعدروس کے تحفظات نے امریکہ کیلئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔