اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کابل میں پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وعدے کے مطابق امریکا سمیت تمام غیرملکیوں کے کابل سے انخلا میں بھرپور تعاون کیا لیکن ہماری تعریف کی بجائے امریکا نے ہمارے قومی اثاثے منجمد کرکے ہمارے لئےمشکلات پیدا کر دیں، یہ انتشارکی پالیسی ہے جو کسی کے فائدے میں نہیں ہو گی۔ واشنگٹن طالبان کو سراہے جو امریکا کو گزشتہ ماہ سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو نکالنے اور انخلا کی اجازت دے رہا ہے۔ امریکہ بڑا ملک ہے اور امریکی حکام کو دل بھی بڑا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے افغانستان کیلئے مالی امداد پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا اور یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو اس امداد پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ عالمی برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ امداد دانشمندی کے ساتھ غربت کے خاتمے کیلئے خرچ کی جائے گی۔
افغانیوں کو انکے گھروں سے کوئی نہیں نکال سکتا، قوم اپنے معمولات زندگی اور کاروبار کو بلا خوف و خطر جاری رکھے۔ اپنے وعدے کے مطابق کسی گروپ کو اس سرزمین سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ملک میں انتخابات کروانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے دیگر ممالک مداخلت سے باز رہیں۔