حکومت نے مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے سبسڈی دینے کا فیصلہ کر لیا، اسد عمر

18  اکتوبر‬‮  2021

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈیز کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس کیلئے کی تیاری بھی مکمل کر لی ہے۔

اسلام آباد (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ مہنگائی میں حالیہ اضافہ صرف پاکستان کا نہیں عالمی مسئلہ ہے، دنیا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور مہنگائی پاکستان سے کہیں زیادہ ہیں، عوام کو مارچ تک مہنگائی سے ریلیف ملنے کی توقع ہے، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کر کے بالترتیب 6.8 اور 10.3 فیصد کیا، خوردنی تیل کی قیمتوں میں چند روز کے اندر 45 سے 50 روپے فی لٹر کمی کریں گے، سندھ حکومت گندم فوری ریلیز کرے تاکہ سندھ میں آٹے کی قیمتوں میں کمی آئے۔ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈیز دینے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

مہنگائی عالمی مسئلہ ہے

وفاقی وزیر اسد عمر نےآج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں مہنگائی کا ذکر ہو رہا ہے، کیونکہ یہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے، دنیا بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چار سوالات سامنے رکھوں گا، مہنگائی کیوں ہوئی ؟، پچھلے سال غیر معمولی آفت کا سامنا کیا ، دنیا ایک دم سے بند ہوئی ، اشیاءکی فراہمی زیادہ تھی، استعمال کرنے والے کم ہو گئے، ہم نے ایسی حکمت عملی اختیار کی جسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 12 ماہ پہلے ستمبر 2020ءسے لے کر ستمبر 2021ءکی نسبت دنیا میں مختلف اشیا کی قیمتوں پر جو اثر پڑا اس کی لسٹ آئی، دنیا میں کروڈ آئل میں 81.55 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان میں 55.17 فیصد اضافہ ہوا، بین الاقوامی دنیا میں گیس کی قیمت میں 135 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان کی ڈومیسٹک گیس کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت میں عالمی منڈی میں 53 فیصد جبکہ پاکستان میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکہ، چین  اور بھارت میں بھی ایسے مہنگائی ہوئی جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا

اسد عمر نے امریکہ، چین اور بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں ریکارڈ مہنگائی ہوئی جہاں کبھی مہنگائی کی شرح کا اتنا تصور نہیں تھا۔اسد عمر نے ورلڈ بینک کے ڈیٹا کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت 81.55 فیصد جبکہ پاکستان میں اسی عرصے میں 17.55 فیصد کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی اور گیس کی قیمتوں میں 135 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی گیس کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی جبکہ ایل این جی کی قیمت میں 64 فیصد اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمت میں 48 فیصد جبکہ پاکستان میں 38 فیصد اضافہ ہوا، مقامی منڈی میں چینی کی قیمت میں 15 فیصد اور عالمی سطح پر 53 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے بھارت کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں نئی دہلی میں پٹرول کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، اس کے علاوہ دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہیں۔

پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی کم کر دیا ہے

اسد عمر نے مہنگائی کا طوفان روکنے کے لئے اٹھائے جانے والے حکومتی اقدامات سے متعلق بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں پٹرول پر جی ایس ٹی 17 فیصد لگایا گیا اور ہماری پی ڈی ایل 30 روپے لیٹر تھی۔انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کر کے بالترتیب 6.8 اور 10.3 فیصد کردیا گیا۔آٹے کی قیمت سے متعلق وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پنجاب اور سندھ ضرورت سے زائد پیداوار ہوتی ہے، اس وقت پنجاب اور سندھ کے اندر فروخت ہونے والے 20 کلو تھیلے پر 290 روپے کا فرق ہے۔

سندھ حکومت گندم ریلیز کرے تاکہ آٹے کی قیمتیں کم ہوں

آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اسدعمر کا کہنا تھا کہ  سندھ حکومت  گندم کی ریلیز کردے تاکہ سندھ میں اور بالعموم پورے مک میں آٹے کی قیمت میں نمایاں کمی آئے۔

ٹارگٹڈ سبسڈی کا ریلیف نومبر میں ملنا شروع ہو جائے گا

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے ٹارگٹڈ سبسڈی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ آئند چند روز میں ٹارگٹڈ سبسڈی کی تفصیلات سامنے ا ٓجائیں گی، اس ضمن میں ساری تیاری کرلی گئی ہے اور جلد ہی وزیر اعظم عمران خان اس کا اظہار کریں گے، نومبر کے آخر تک یہ ریلیف ملنا شروع ہوجائےگا۔اسد عمر نے ماہرین کا حوالہ دیا کہ وہ کہتے ہیں کہ مارچ میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی نظر آئے گی۔

آئی ایم ایف سے جذباتی بات چیت نہیں کر رہے، ہمیں فیصلے کرنا آتے ہیں

 آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بارے میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جذباتی بات چیت نہیں تھی ، ہم نے اپنے ایکشن لئے تھے ، ہمیں فیصلے کرنا آتے ہیں ،کورونا میں زندگی موت کے فیصلے کرنے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے توانائی، گیس، ریفائنری، فرٹیلائزر پلانٹس، برآمدی صنعت، کھانے پینے کی اشیاءتیار کرنے والی اور ادویہ سازی کی صنعتیں کھول دیں، ہمارے ہاں تھوڑے عرصے تک مسئلہ آیا لیکن بہت جلد ہم معمولات زندگی بحال کرنے میں کامیاب ہوئے۔

کورونا کے باعث اشیائے ضروریہ کی قلت ہوئی

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا میں نقصان ہوا، امریکہ کی معیشت 10 فیصد کم ہوئی، بھارت میں آزادی کے بعد سب سے خراب ترین سال گزرا، چین کو بھی اس وبا کی صورت میں نقصان اٹھانا پڑا۔ ضروری اشیاء کی پیداوار اور ترسیل کا نظام بری طرح متاثر ہوا، جیسے جیسے دنیا واپس معمول کی طرف آئی، معیشتیں کھلنا شروع ہوئیں تو ہمیں اشیاء کی قلت نظر آنا شروع ہوئی، چاہے وہ کھانے پینے کی اشیاء ہوں یا دوسری اشیاء، ان سب کے اندر ہمیں بحران نظر آیا، صرف پاکستان میں ان اشیاء  کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا میں اضافہ ہوا۔

کورونا میں دنیا کے برعکس سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی

کورونا کے متعلق حکومتی پالیسیوں پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا  کہ ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، ہم نے توانائی، ایکسپورٹ انڈسٹری ، ادویات بنانے والی کمپنیاں اور دیگر سیکٹرز کھول دئیے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں کڑی پابندیاں لگیں، یورپی یونین، بھارت، چین اور دیگر ممالک متاثر ہوئے، نظام درہم برہم ہو گیا، جب دنیا معمول پر آئی تو اشیاءخوردونوش کی طلب بڑھی اور قلت ہو گئی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved