بھارت اور متحدہ عرب امارات میں شامل امارت دبئی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت امارت دبئی متنازع ریاست جموں کشمیر میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے سرمایہ کاری کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت امارت دبئی ریاست جموں کشمیر میں صنعتی پارک، آئی ٹی اور کثیر المنزلہ ٹاورز اور لاجسٹک مراکز کی تعمیر میں سرمایہ کاری کے علاوہ میڈیکل کالج اور ایک خصوصی اسپتال سمیت دیگر بنیادی ڈھانچوں کی تعمیرمیں بھارتی حکومت کی مالی معاونت کرے گا۔ معاہدے میں سرمایہ کاری کے اعدادوشمار دونوں حکومتوں کی جانب سے شیئر نہیں کئے گئے تاہم بھارتی حکام نے معاہدے کی تصدیق کی ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حامل آرٹیکل 370 اور 35 اے کی 5 اگست 2019ء کو منسوخی کے اقدامات کے بعد کشمیر میں یہ پہلی غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔
یاد رہے کہ مارچ 2019ء میں متحدہ عرب امارات کی میزبانی میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں بھی اماراتی حکام نے اس وقت بھی بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج کو مدعو کیا تھا، لیکن پلوامہ واقعہ ہونے کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اماراتی حکام سے اپیل کی کہ بھارت او آئی سی کا رکن ملک نہیں ہے اور نہ ہی اسے او آئی سی کے مبصر ملک ہونے کا درجہ حاصل ہے، بھارت کے او آئی سی کے رکن ملک پاکستان کے ساتھ شدید تنازعات چل رہے ہیں، اور پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ ان حالات میں یا تو بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے یا اجلاس ملتوی کیا جائے۔ اس احتجاج کے باوجود اماراتی حکام کے سرد اور منفی رویے کے باعث پاکستان نے احتجاجاً اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔