یہودیوں کے مذہبی قوانین کے مطابق بیوی کے طلاق مانگنے کی صورت میں شوہر پر طلاق دینا لازم ہو جاتا ہے۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد وہاں بچ جانے والے آخری یہودی زیبولون سمنٹوف نے گذشتہ مہینےافغانستان چھوڑ دیا تھا۔ زیبولون سمنٹوف اس وقت ترکی میں موجود ہیں جو کہ اسرائیل جانے سے قبل ان کا آخری ممکنہ سٹاپ ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق سمنٹوف کی اہلیہ اسرائیل ہی میں رہتی ہیں اور دونوں کے مابین کافی عرصے سے جھگڑا چل رہا تھا، اسی دوران سمنٹوف کی اہلیہ نے ان سے طلاق کا مطالبہ کیا لیکن سمنٹوف نے ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا، لیکن یہودیوں کے مذہبی قوانین کے مطابق بیوی کے طلاق مانگنے کی صورت میں شوہر پر طلاق دینا لازم ہو جاتا ہے۔ اگر سمنٹوف طلاق دئیے بغیر اسرائیل جاتے تو وہاں پہنچتے ہی انہیں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا۔ زیبولون سمنٹوف نے قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے اپنے اہلیہ کو زوم پر کال کی اور انہیں آسٹریلوی یہودی عالم کی سرپرستی میں طلاق دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طلاق کے بعد اسرائیل میں اہلیہ کی جانب سے کسی قسم کی قانونی کاروائی نہ کرنے یقین دہانی کے بعد سمنٹوف طلاق نامے پر دستخط کرنے کیلئے تیار ہوئے۔
زیبولون سمنٹوف پاکستان میں بھی رہے
زیبولون سمنٹوف کے سفری اخراجات ایک یہودی این جی او نے برداشت کئے ہیں، این جی او کے سربراہ ربائی موشے مارگریٹن کا کہنا ہے کہ سمنٹوف پچھلے کئی ہفتے خاموشی سے پاکستان میں مقیم رہے۔ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اس لئے اسرائیل پہنچنے کے لئے انہیں ترکی پہنچایا گیا، اسرائیل کے قانون واپسی کے مطابق ہریہودی کو اسرائیل کی شہریت کا حق حاصل ہے۔
زیبولون سمنٹوف کا مختصر تعارف
زیبولون سمنٹوف 1959ء میں افغانستان کے شہرہرات میں پیدا ہوئے اور وہ افغانستان کوہی اپنا گھر کہتے تھے، کئی سالوں تک وہ خود کے علاوہ ملک رہ جانے والے واحد یہودی اساک لیوی کے ساتھ عبادت گاہ میں رہتے رہے، مگر دونوں ایک دوسرے سے شدید نفرت کرتے تھے، کئی بار لڑائی جھگڑوں کے باعث طالبان کے 1996ء سے 2001ء کے دور میں انہیں حراست میں لیا گیا۔ بالآخر 2005ء میں ان کے 80 سالہ یہودی ساتھی اساک لیوی کا انتقال ہوگیا جس پر سمنٹوف نے بہت خوشی کا اظہار کیا تھا۔