اس بجٹ میں مختلف قسم کے ہتھیارجن میں جنگی اور ڈرون طیارے، خفیہ معلومات کا حصول اور ایسے ہتھیاروں کا حصول شامل ہے جو ایران کی جوہری صلاحیت کی فول پروف اور زیرزمین تنصیبات کو نشانہ بنا سکیں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کیلئے مختص بجٹ 2021ء اور 2022ء میں بالترتیب 60 اور 40 فیصد کے حساب سے تقسیم کر کے پورا کیا جائےگا۔اسرائیلی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی سائٹس پر امریکی ساختہ GBU-72 بم ایران پر حملوں میں استعمال کئے جائیں گے جو زیر زمین اور انتہائی مضبوط عمارتوں کو تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ GBU-72 بموں کے امریکہ کی جانب سے کامیاب حملے ایران کیلئے وارننگ ہیں، تاکہ تہران کو ویانا مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ شرکت پر مجبور اور مذاکرات سے فرارکے خطرات اور نتائج سے خبردار کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ ستمبر 2021ء میں اسرائیلی آرمی چیف جنرل کوچاوی نے کہا تھا کہ تل ابیب نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی تیاریاں تیز کر دی ہیں اور اس کیلئے بجٹ بھی مختص کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران ایٹمی پروگرام کے حصول میں ریڈ لائن کراس کر چکا، اسرائیل باقی ممالک کی طرح ایرانی رویے سے نہیں تھکا، ہم کسی صورت ایران کو ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، اس کیلئے کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔