ماسکو میں افغانستان کی صورتحال پر بلائے گئے اجلاس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لارؤف کا پاکستان اور چین کے عہدیداروں کے ساتھ گفتگو کے بعد کہنا تھا کہ روس چین اور پاکستان افغانستان کو امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔
برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لارؤف کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کو تسلیم کئے جانے کا دارومدار ان کی جانب کئے جانے والے وعدوں کی تکمیل پر ہے۔ طالبان کی طرف سے تمام گروپوں پر مشتمل جامع حکومت کے قیام کے بغیر ان کی حکومت کو تسلیم کرنے پر پیش رفت نہیں ہو سکتی۔
روسی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا حالیہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے، خطے کے دیگر ممالک کی طرح ہم بھی طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم چاہتے ہیں وہ اپنے وعدے پورے کریں جو انہوں نے اقتدار میں آنے پر کئے تھے۔
یاد رہے کہ روس کی جانب سے افغانستان کی صورتحال پر بلائے گئے اجلاس میں پاکستان، چین، بھارت، ایران اور تاجکستان کے عہدیداران شرکت کر رہے ہیں جبکہ امریکی حکام نے اجلاس سے ایک روز قبل اس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی۔ پنٹاگون کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ لاجسٹکس مسائل کے باعث ہمارا نمائندہ شریک نہیں ہو سکتا لیکن مستقبل میں افغانستان کے متعلق اجلاس میں شرکت کریں گے۔ماسکو کانفرنس میں طالبان کا وفد نگران نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی کی سربراہی میں شریک ہوگا جس میں طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی شامل ہیں۔