افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملے میں 2 طالبان اور اسکولوں کے 4 بچے زخمی ہوگئے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے بتایا کہ بدھ کی صبح ضلع ڈیھ مزنگ میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم پھینکا گیا جس سے دو جنگجو سمیت چار اسکول کے بچے زخمی ہوئے ہیں ۔ایک عینی شاہد نے بتایا یہ حملہ صبح آٹھ بجے سے قبل رش کے اوقات میں پیش آیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں صبح سات بجکر 55 منٹ پر کام کے لیے جا رہا تھا کہ میں نے سڑک پر ایک بہت زوردار دھماکہ سنا لیکن میں بچ کر نکل گیا۔ ان کا مزید بتانا تھا کہ میں نے گاڑی کے شیشے سے بہت سا دھواں اٹھتا دیکھا اور لوگوں کو بھاگتے دیکھا۔
طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی سکیورٹی صورت حال
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گرد تنظیم داعش کے حملے میں تیزی آئی ہے۔15 اکتوبر کو قندھار میں ایک امام بارگاہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔طالبان عہدیداروں نے بتایا تھا کہ شمالی افغانستان کے شہر قندھار میں نماز جمعہ کے دوران خود کش حملہ کیا گیا۔
بعد ازاں داعش نے اپنے ٹیلی گرام چینل کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ تنظیم کے دو خودکش حملہ آوروں نے طالبان کے مرکزی علاقے قندھار کے مختلف علاقوں میں مساجد میں الگ الگ حملے کیے۔قبل ازیں 9 اکتوبر کو افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کی ایک مسجد میں نماز کی ادائیگی کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 55 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔