سروں کی ملکہ لتا منگیشکر نے خود انکشاف کیا تھا کہ ایک بار انہیں زہر دے کر مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔
لتا منگیشکر نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ وہ 1963ء میں شدید بیمار ہونے کے باعث اتنی کمزور ہو گئی تھیں کہ بستر سے بھی بمشکل اٹھ پاتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی بیماری کے دوران میرے پیٹ میں شدید درد اٹھا اور میں نے زور سے قے کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ وقت تھا جب میں کمزوری کے باعث ہل بھی نہیں پا رہی تھی۔ گھر والوں نے ڈاکٹر کو میری غیر معمولی اور سبزی مائل قے کے متعلق بتایا تو وہ ایکسرے مشین ساتھ لے کر آئے۔ لتا منگیشکر نے انٹرویو میں مزید بتایا کہ ڈاکٹروں نے چیک اپ کے بعد انکشاف کیا کہ مجھے سلو پوائزن (Slow Poison) دیا جا رہا ہے۔
لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا کہیں تذکرہ نہیں کرتے کیونکہ یہ منگیشکر فیملی کیلئے بہت خوفناک دن تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے انکشاف کے بعد میری بہن اوشا نے کچن کی ذمہ داری سنبھال لی، اور میرا نوکر مجھ سے تنخواہ لئے بغیر کام چھوڑ کر چلا گیا۔ ڈاکٹروں کی تشخیص اور نوکر کے کام چھوڑنے کے بعد ہمیں یہ احساس ہوا کہ کس طرح منصوبہ بندی سے مجھے ماری مارنے کی کوشش کی گئی ہے۔
لتا منگیشکر نے اس واقعے کا تذکرہ انٹرویو کے علاوہ اپنی کتاب (Lata in her own voice) میں بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کام کس کا تھا، لیکن مجھے صحت یاب ہونے میں 3 ماہ سے زائد کا عرصہ لگ گیا۔
یاد رہے کہ اپنی سریلی آواز کے باعث بلبل ہند کہلوانے والی لتا منگیشکر 6 فروری 2022ء کو 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔