بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس اراکین اور امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی کیلئے پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال پر پاکستانی حکام کے ساتھ معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے معاہدے پر دستخط کے عوض انسداد دہشت گردی کیلئے امریکی امداد کی فراہمی اور پاک بھارت تعلقات کے معاملے میں مدد کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کو ادراک ہے کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلاء کے بعد خطے سے امریکہ کی عدم موجودگی سے داعش فائدہ اٹھا سکتی ہے، اور اس صورت میں امریکہ افغانستان کے اندر داعش کے خلاف موثر کارروائی بھی نہیں کر سکتا۔
The Biden administration has told lawmakers that the US is nearing a formalized agreement with Pakistan for use of its airspace to conduct military and intelligence operations in Afghanistan, sources say https://t.co/0hSIS6L3dI
— CNN International (@cnni) October 23, 2021
سی این این کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ افغانستان سے انٹیلی جنس معلومات کے حصول کیلئے امریکی فورسز ابھی بھی پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر رہی ہیں، لیکن طویل مدت کیلئے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کیلئے دونوں ممالک کے مابین کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہے، اور ایسے معاہدے کی عدم موجودگی میں پیچیدہ صورتحال کے تحت امریکی فورسز کو افغانستان کے اندر کارروائی میں مشکلات کا سامنا رہے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام معاہدے کے بغیر امریکی ڈرون کو فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں دیں گے اور یہ معاملہ واشنگٹن اور کابل کے مابین امریکی پروازوں کے آغاز کیلئے اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کا ردعمل
سی این این کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا، سی این این کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان علاقائی سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تعاون کیلئے معمول کی بات چیت ہوتی رہتی ہے اور مشاورت کا یہ عمل جاری رہے گا۔