ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈز اور کینسر جیسے امراض کے علاج کی راہیں قدرتی طریقہ علاج سے ہی ممکن ہوں گی۔آئی سی سی بی ایس کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ پودوں سے ایڈز اور کینسر کی ادویات کی تیاری ممکن ہے
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بین الاقوامی سمپوزیم کے آخری روز اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد خطرناک امراض سے مقابلہ کرنے کے لیے ادویاتی پودوں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ملکی و غیر ملکی سائنسدانوں نے نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے موضوع پر متعدد لیکچرز دیئے اور پودوں سے موذی امراض کے حوالے سے آگاہی دی۔
سمپوزیم کے دوران بین الاقوامی مرکز اور مختلف ممالک کے تحقیقی اداروں کے درمیان تحقیقی معاہدے بھی طے پائے جبکہ بین الاقوامی سائنسدانوں نے بین الاقوامی مرکز میں بطور اُستاد خدمات انجام دینے میں دلچسپی ظاہر کی۔
جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر اقبال چوہدری کا کہنا تھا کہ ادویاتی نباتات کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے البتہ ان پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملیریا، کینسر اور ایڈز جیسے امراض کے خلاف نئی ادویات کی تیاری میں یہ نباتات اہم ذریعہ ہیں، نیچرل پروڈکٹ کمیسٹری کو تیسری دنیا میں مزید توجہ اور معاونت درکار ہے، مسلم دنیا میں سائنسی فکر کی روایت کمزور ہے، ہمیں مسلم ممالک میں سائنسی ثقافت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر غیر ملکی سائنسدانوں نے کہا کہ اتنی بڑی اور منظم سائنسی کانفرنس کا انعقاد پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
یاد رہے کہ نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے موضوع پر جاری 4 روزہ 15 ویں بین الاقوامی سمپوزیم مہلک امراض کے خلاف ادویاتی پودوں سے نئی دواؤں کی تیاری سے متعلق آگاہی اور ان کی اہمیت اُجاگر کرکے ختم ہوا۔واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں منعقدہ سمپوزیم میں جرمنی امریکا، برطانیہ، چین، سوئیڈن، ایران، عراق، ترکی، عراق، سری لنکا، انڈونیشیا، اذربائیجان، قازقستان، مصر، بنگلہ دیش، نیپال، سوڈان، نائجیریا، کیمرون اور برکینا فاسو سمیت تقریباً 20 مملاک کے 60 سائنسدانوں جبکہ صرف پاکستان سے تقریباً 400 کے قریب محققین نے شرکت کی۔