نئی دہلی کے مضافات میں واقع شمالی شہر گڑگاؤں میں ہندو گروپس نے آج مسلمانون کو کھلی جگہ پر نماز جمہ ادا کرنے سے روک دیا ۔
تفصیلات کے مطابق نئی دہلی کے مضافات میں واقع شمالی شہر گڑگاؤں میں ہندو گروپس کئی ہفتوں سے حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مسلمانوں کو کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے سے روکا جائے۔ آج جب مسلمان نماز ادا کر رہے تھے تو ہندو گروپس نے جمعے کی نماز میں خلل ڈالنا شروع کر دیا ، اس واقعے کے بعد پولیس نے کاروائی کی جمعے کی نماز میں خلل ڈالنے پر ہندو انتہاپسند گروپوں کے درجنوں ارکان گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ان میں درجنوں افراد کا تعلق دائیں بازوں کے ہندو انتہا پسند گروپوں سے ہے، جن کو جمعے کی نماز میں خلل ڈالنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔یہ واقعات انڈیا میں بڑھتی فرقہ وازانہ کشیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔
میڈیا کے مطابق جمعے کو پولیس نے اضافی افسران اور نفری تعینات کیا تھا۔ نماز جمعہ کے دوران جب ہندو گروپس کے ارکان نعرے لگا رہے تھے تو پولیس نے کم از کم 30 افراد کو گرفتار کرلیا۔بتایا جا رہا ہے اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لوگ شامل ہیں جو اقلیتوں کو نشانہ بنانے رہے ہیں ، انڈیا کی 20 کڑور سے زائد مسلم آبادی بھی شامل ہے۔مودی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور ان کا اصرار ہے کہ انڈیا میں تمام مذاہب کے لوگوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔واضح رہے ریاست ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت ہے۔تاہم ایسا واقعہ شہر میں پہلی بار نہیں ہوا ہے۔سال 2018 میں ہندو برادری کے کئی افراد نے مسلمانوں کے کھلے عام نماز پڑھنے پر اسی طرح کے اعتراضات اٹھائے تھے۔ضلعی افسران نے کمیونٹیز کے درمیان ثالثی کرکے مسلمانوں کے لیے نماز جمع ادا کرنے کے لیے تقریباً 35 جگہوں کی نشاندہی کی تھی۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں زیادہ تر بغیر ماسک پہنے افراد کو مسلمانوں کو نماز سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یاد ہے اس سے پہلے بھی ہندو انتہا پسندوں نے نئی دہلی کے نواہی علاقے گروگرم میں مسلمانوں کو کھلی جگہ پر نماز جمعہ ادا کرنے سے زبردستی روک دیا تھا۔ یہ واقع بھارتی دارالخلافہ نئی دہلی کے نواہی علاقے گروگرم کے سیکٹر 47میں پیش آیا تھا، جہاں مسلمان مئی 2018سے نماز جمع ادا کررہے تھے، مگر گزشتہ تین چار ہفتوں سے ہندوؤں نے کھلی جگہ نماز پڑھنے سے روکنا شروع کردیا تھا بعد ازاں جمعے کو وہاں آکر 60سے 70ہندوؤں نے پوجا شروع کردی تھی اور مسلمانوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا تھی۔