پاکستانی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ترجمان طالبان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کی عوام کا یہ حق ہے کہ دنیا امارت اسلامی افغانستان کوتسلیم کرے، اگر ایسا نہ کیا گیاتو افغانستان کا نقصان تو ہو گا لیکن دنیا کیلئے بھی خطرناک نتائج ہوں گے۔ دہشت گردی سے متعلق امریکی حکام کی تشویش بلاجواز ہے، اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔افغانستان میں القاعدہ سمیت کوئی دہشت گرد موجود نہیں، اگر کہیں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات ملیں تو کاروائی کریں گے،افغانستان پر ہمارے کنٹرول میں مضبوطی آ رہی ہے۔اگر مذاکرات کے دروازے واقعی کھلے ہوتے تو 20 سال جنگ میں نہ جھونکے جاتے۔
ہم طویل جنگ سے نکلے ہیں،دنیا امداد کے وعدے پورے کرے، ہمیں اپنی وزارت خزانہ کو مضبوط بنانا ہے ، پاکستان، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت جن ممالک نے مدد کی انکے شکر گزار ہیں۔
خواتین کی تعلیم اور نوکریوں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ صحت، تعلیم اور ائیرپورٹ سمیت اور شعبوں میں بھی خواتین آ رہی ہیں، جو یونیورسٹیز بند ہیں انہیں کھولنے کے اقدامات بھی کر رہے ہیں۔ طالبان قیادت میں اختلافات کی باتیں بے بنیاد ہیں۔