فوج میں شمولیت سے انکار پر اسرائیلی حکام نے خاتون کو تیسری بار بھی جیل بھیج دیا، خاتون کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے اور غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم میں حصہ لینے کو تیار نہیں۔
سرائیلی خاتون شاہر پاریٹس کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ کے لاکھوں لوگوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کے احتجاج میں فوج میں شامل ہونے سے انکار کیا۔اس انکار پر اسرائیلی فوج نے انہیں ایک بار پھر 18 دن کے لیے جیل منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مجھے غدار کہہ کر مخاطب کرتے ہیں لیکن مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والدین مجھ پر اعتماد کرتے ہیں اور میرے فیصلے کا احترام بھی کرتے ہیں جبکہ میں نے اسرائیلی فوج کا حصہ بننے سے اس لیے انکار کرتی ہوں کیونکہ یہ میری مرضی کےخلاف ہے۔
سحر پیٹریٹس نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں فلسطینی اسرائیلی فورسز کے مظالم کا شکار ہیں۔ سحر پیٹریٹس نے اپنی 19ویں سالگرہ جیل میں گزاری تھی اور جب وہ جیل میں تھیں تب ان کے والد جیل کے باہر مائیکرفون پر ان کوسالگرہ کی مبارک باد دے رہے۔سزا کی مدت پوری ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا لیکن انہیں ایک مرتبہ پھر فوج میں بھرتی کے لیے طلب کیا گیا لیکن سحرپیٹریٹس نے تیسری مرتبہ پھر انکار کردیا۔اسرائیل کے ہر مرد و خاتون بالغ شخص سے اُمید کی جاتی ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار فوج میں شمولیت اختیار کرکے نہ صرف جنگی تربیت حاصل کرے گا بلکہ وہ وطن سے محبت کو بھی قریب سے سیکھے گا۔
خیال رہے کہ زیادہ تر اسرائیلی کم از کم دو سال تک فوجی خدمات انجام دیتے ہیں۔ تاہم ہر سال مختصر تعداد بھرتی کی مخالفت کرنے کیلئے نظریاتی مؤقف اختیار کرتی ہے اور انہیں فوجی جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔