وزیراعظم کےمعاون خصوصی برائے سی پیک اتھارٹی خالد منصور کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو سی پیک پر بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے کیونکہ ایسی خبروں پر دنیا کی نظر یں ہوتی ہیں، تنقید کریں لیکن ایسا تاثر نہ دیں کہ جیسے یہ منصوبہ بند ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ تنقیدی عناصرامید کر رہے تھے کہ چینی سفارتخانہ بھی ان کے بیانات کے ردعمل میں کوئی وضاحتی بیان جاری کرے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
مزید ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے سے بہت سے ممالک نا خوش ہیں، منفی خبروں سے ان کے پراپیگنڈے کو ہوا ملتی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کی صورتحال کے باعث سیکیورٹی کے چیلنجز آ رہے ہیں لیکن وزیر اعظم کی قیادت میں حکومت، آرمی چیف اور دیگر سیکیورٹی حکام نے مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں اور چین کے ساتھ سیکیورٹی کے انتظامات شیئر بھی کئے گئے ہیں جس نے اضافی سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں میں منصوبے مکمل بھی ہوئے اور نئے بھی شامل کئے گئے، ہم نے صنعت کو سی پیک میں شامل کیا جس کے اب تین بڑے حصے شامل ہیں۔جہاں سالوں سے کچھ نہیں ہو رہا تھا وہاں اربوں کے منصوبے منظور ہوئے، اگلے ماہ کراچی سرکلر منصوبہ بھی آجائے گا۔