حکومت نے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار صدر پاکستان کو کیوں دیا، وفاقی وزیر نے خود بتا دیا

2  ‬‮نومبر‬‮  2021

وفاقی وزیر قانون نے کہا ہے کہ 6 اکتوبر کے نیب ترمیمی آرڈیننس کی غلط تشریح کی جا رہی ہے، قانون کوئی آسمانی صحیفہ تو نہیں جو تبدیل نہ ہو سکیں، قانون انسان بناتے ہیں اور ہر قانون میں آخری وقت تک بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔

اسلام آباد –  (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ6 اکتوبر کے نیب ترمیمی آرڈیننس کی غلط تشریح کی جا رہی تھی جس کی وجہ سے معاملے کو کلیئر کرنا ضروری تھا، قانون کوئی آسمانی صحیفہ تو ہیں نہیں جو تبدیل نہ ہو سکیں،قانون انسان بناتے ہیں اور ہر قانون میں آخری وقت تک بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے، جن لوگوں کے خلاف منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے کیسز اور تحقیقات چل رہی تھیں ،وہ چلتی رہیں گی، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری ترمیم نہ بھی آتی تو کوئی مضائقہ نہیں تھا، قانون سازی ایک ارتقائی عمل ہے یہ ایک دو دن کا کام نہیں ہے۔

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ابہام دور کرنے کیلئے نیا ترمیمی آرڈیننس لایا گیا ہے، نئے آرڈیننس سے قانون کو سمجھنے میں مدد ملے گی یہ کوئی بری بات نہیں ہے۔

حکومت نے چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار صدر پاکستان کو کیوں دیا؟

چیئرمین نیب کو ہٹانے کے اختیارات کے متعلق سوال کے جواب  میں بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نئے ترمیمی آرڈیننس میں چیئرمین نیب کی تقرری اور اسے ہٹانے کے حوالے سے اہم ترمیم کی گئی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل دراصل سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حاضر سروس ججز کا فورم ہے، ہر چیز سپریم جوڈیشل کونسل کو دے دیں تو اس کا کام بڑھ جائے گا اسلئے نئے آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار صدر کے پاس ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی بھی قانون میں آخری وقت تک بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے، ابھی ہمارے ذہن میں کوئی ترمیم نہیں ہے، قانون سازی کا عمل جاری رہتا ہے، اگر قانون میں مزید بہتری کیلئے ہمارے ذہن میں کوئی اور تجاویز آئیں تو ان پر ضرور غور کیا جائے گا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved