ایران اور مغربی ممالک کے درمیان ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کا سلسلہ 29 نومبر سے بحال ہو گا۔
2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات رواں ماہ شروع ہو جائیں گے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری اور یورپی یونین کے رہنما اینریکی مورا نے ٹیلی فون پر بات چیت کی جس کے بعد علی باقری نے مذاکرات کا سلسلہ بحال ہونے کا اعلان کیا۔
علی باقری کانی نے ٹوئٹ میں کہا کہ یورپی یونین کے رہنما اینریکی کے ساتھ فون پر ہونے وا لی گفتگو میں ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ویانا میں 29 نومبر کو غیر قانونی اور غیر انسانی پابندیوں کے خاتمہ کے لئے مذاکرات شروع ہوں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا تاہم صدر جو بائیڈن کے انتخاب کے بعد امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کر رہا ہے۔بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ویانا میں دیگر فریقوں، برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، اور روس کے ہمراہ اس سلسلے میں ہونے والی ملاقات میں شرکت کرے گا۔
In a phone call with @enriquemora_ , we agreed to start the negotiations aiming at removal of unlawful & inhumane sanctions on 29 November in Vienna.
— علی باقریکنی (@Bagheri_Kani) November 3, 2021
یاد رہے یہ معاہدہ اقوام متحدہ کے مطابق بالکل درست کام کر رہا تھا اور ایران اپنے وعدوں کی پاسداری کر رہا تھا جب سنہ 2018 میں امریکہ کے صدر ٹرمپ اس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کر دیا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگا دیں۔ ان پابندیوں کے باعث ایران غیر ملکی بینکوں میں پڑے اپنے اربوں ڈالروں تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔