ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل سے دستبردار نہیں ہوں گے لیکن کسی قیمت پر بھی ملکی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایران کے صدر نے واضح الفاظ میں مطالبہ کیا ہے کہ ہم عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے ویانا مذاکرات سے قبل تہران پر غیر انسانی معاشی پابندیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے یورپی یونین کے رہنما اینریکی مورا کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد 29 نومبر 2021ء سے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے کے متعلق مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔
ایران کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ جوہری معاہدے پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن اس کیلئے قومی مفاد قربان نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل ایران کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکی حکام ضمانت دیں کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح جوہری معاہدے سے پھر یکطرفہ طور پر دستبردار تو نہیں ہو جائیں گے، پھر مذاکرات دوبارہ شروع کئے جائیں گے۔
Raisi, under personal US sanctions over allegations of human rights abuses in his past as a judge, said Iran seeks the "lifting of all US sanctions and neutralization of sanctions."
Here is his justification: 👇https://t.co/1SQA4LitdR
— The Jerusalem Post (@Jerusalem_Post) November 4, 2021
جوہری معاہدے کا پس منظر
ایران کی جانب جوہری ہتھیاروں کیلئے یورینیم افزودگی کے معاملے پر امریکہ سمیت 6 عالمی طاقتوں کا 2015ء میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت ایران نے طے شدہ معاہدے کے مطابق یورینیم کی افزودگی روک دی تھی، لیکن 2018ء میں سابق امریکی صدر یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہو گئے تھے ، مغربی ممالک سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے صدر ٹرمپ کے فیصلے پر سخت تنقید کی تھی۔ اس کے بعد ایران نے بھی 2019ء میں جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی تھیں۔
رواں برس کے آغاز میں معاہدے میں شریک دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کی کوششوں سے مذاکراتی عمل کا دوبارہ آغاز ہوا تھا جو ایران کے صدارتی انتخابات اور امریکہ میں نئی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا جو اب عالمی طاقتوں کی کوششوں سے دوبارہ بحالی کے قریب ہے۔