نوجوانوں میں سوشل میڈیا کا استعمال انہیں ذہنی، جسمانی اور بلوغت کے مسائل سے دوچارکررہا ہے۔
اس بات کا انکشاف سائنس جریدے ’ نیچر‘ میں شایع ہونے والی تحقیق میں کیا گیا ہے۔کیمبرج اورآکسفورڈ یونیورسٹی کے ریسرچرکی اس مشترکہ تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پرزیادہ وقت گزارنے والی 11 سے 13 سال عمرکی لڑکیاں اپنی زندگی سے کم مطمئن ہوتی ہیں۔یہ طرزعمل 14 سے 15 سال کی عمرکے لڑکوں اور19 سال کی عمرکے لڑکے اورلڑکیوں دونوں میں پایا گیا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا سے زیادہ خطرات 13 سے 19 سال کی عمرکے لڑکے اورلڑکیوں کولاحق ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا ٹین ایجرزکی دماغی، ہارمونل اور بلوغت کے عمل میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اورنشوونما پربہت گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اورٹین ایجرکے درمیان ربط کومکمل طورپرسمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ جس کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں کو چاہیئے کہ وہ ہمیں اس پرمزید تحقیق کے لیے اور ڈیٹا فراہم کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کواچھے کاموں کے لیے بھی فورس کیا جاسکتا ہے، بلکل اسی طرح جیسے عالمگیر وبا کورونا کے درمیان نوجوانوں نے سماجی روابط رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کی ۔تحقیق کی سربراہ ڈاکٹرایمی آربین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال اوردماغی صحت کے درمیان ربط بہت پیچیدہ پے۔ جوکہ ہمارے جسم میں دماغی نشوونما اوربلوغت جیسی تبدیلیاں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔