اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کی جانب سے میانمار میں شہریوں پر بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے حملے کیے گئے ہیں جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔
اقوام متحدہ کی میانمار میں شہریوں پر جبر و تشدد کی تحقیقات کرنے والے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ فوجی بغاوت کے مخالفین کو طاقت سے کچلنے والوں کا حساب لیا جائے گا، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ نے بتایا کہ میانمار کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی کو فوج کے قبضے کے بعد سے اب تک 2 لاکھ سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ جرائم کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ میانمار میں سنگین بین الاقوامی جرائم کے ذمہ داروں کو احتساب کے دائرے میں لایا جا سکے۔ اور یہ بھی بتایا گیا ہےاقوام متحدہ کی ٹیم کے افراد، تنظیموں، کاروباروں اور حکومتوں سمیت مختلف ذرائع سے شواہد اکٹھے کر رہی ہے اور شواہد میں تصاویر، ویڈیوز، شہادتیں اور سوشل میڈیا پوسٹس شامل ہیں۔
تحقیقات کرنے والے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو مختلف مقامات پر طاقت سے کچلنے کے لیے فوج اور پولیس نے شہریوں کے ساتھ پُرتشدد رویہ روا رکھا ہوا ہے۔ غیر قانونی گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار فوج کے خلاف پہلے ہی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی تحقیقات جاری ہیں اور فوجی بغاوت کے بعد سے اب مخالف شہریوں کو بھی ہلاک اور جیل میں قید کیا جا رہا ہے۔