صحت کارڈ پر بیٹے کا علاج کرنے سے انکار پر شہری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے خط کو پٹیشن میں تبدیل کردیا اور سیکرٹری صحت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ دیکھ کر رپورٹ جمع کرائیں۔ شہری نے اپنے ہاتھ سے لکھی درخواست میں عدالت کو بتایا کہ میں نواز شریف یا زرداری نہیں غریب پاکستانی ہوں۔ میرا بیٹا ایف ایس سی کا طالب علم ہے بیڈ پر پہ آگیا ہے۔ درخواست میں شہری نے کہا کہ اس بیماری کو صرف انجکشن ہی روک سکتا ہے جو بہت مہنگا ہے۔ جتنا میرے بس میں تھا انجکشن لگوا لیے اب پمز سے ہیلتھ کارڈ پر انجکشن نہیں مل رہے۔ درخواست میں چیف جسٹس سے شہری نے درخواست میں استدعا کی کہ آپ ہماری امید کی آخری کرن ہیں ان کو حکم دیں۔ اس کے بعد میرے پاس کوئی رستہ نہیں کہ میں بیٹے کے ساتھ آپ کی کورٹ آکر خودکشی کرلوں۔ شہری نے خط میں عدالت سے استدعا کی کہ دو سال سے در بدر پھر رہا ہوں پمز کو حکم دیں صحت کارڈ پر علاج کرے.
شہری نے درخواست میں استدعا کی کہ میرے پاس کوئی راستہ نہیں کہ بیٹے کیساتھ کورٹ میں آکر خودکشی کرلوں، دو سالوں سے دربدر پھر رہا ہوں، پمز کو حکم دیں صحت کارڈ پر علاج کرے۔