عراق کے سیکیورٹی حکام نے برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ پرگذشتہ روز ہونے والا ڈرون حملہ ایرانی کی حمایت یافتہ ملیشیاء نے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں استعمال کیا جانا والا ڈرون بھی ایرانی ساختہ ہی تھا۔ روئٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق کی سیکیورٹی کے اعلیٰ سطحی حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ یہ معلومات انہیں فراہم کی گئی ہیں۔
عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد اس بڑے انکشاف پر ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاء کے ترجمان یا تہران کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد کے انتہائی سکیورٹی زون میں واقع وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کی رہائش گاہ کو اتوارکوعلی الصبح بارود سے لدے ایک ڈرون سے نشانہ بنایا گیا تھا لیکن مصطفیٰ الکاظمی اس حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔انہوں نے اس حملے کے بعد ٹوئٹر پرایک بیان میں کہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ وہ رو بہ صحت اورہشاش بشاش ہیں اور انہوں نے ہرکسی سے عراق کے مفاد میں صبروتحمل برقراررکھنے کی اپیل بھی کی۔
كنت ومازلت مشروع فداء للعراق وشعب العراق، صواريخ الغدر لن تثبط عزيمة المؤمنين، ولن تهتز شعرة في ثبات وإصرار قواتنا الأمنية البطلة على حفظ أمن الناس وإحقاق الحق ووضع القانون في نصابه.
أنا بخير والحمد لله، وسط شعبي، وأدعو إلى التهدئة وضبط النفس من الجميع، من أجل العراق.— Mustafa Al-Kadhimi مصطفى الكاظمي (@MAKadhimi) November 7, 2021
اس کے ردعمل میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا عصائب اہل الحق نے اس واقعے کو ڈھونگ قرار دیا تھا۔ یہ بھی واضح رہے کہ ایران نواز ملیشیاءکو عراق کے پارلیمانی انتخابات پر سخت تحفظات ہیں اور وہ گذشتہ ماہ منعقدہونے والے ان انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔