او آئی سی کے نمائندہ خصوصی یوسف الدوبے نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر دنیا کا سب سے بڑا عسکری علاقہ بن گیا ہے، جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کئے بغیر ممکن نہیں، اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے اپنا کردارادا کرے۔
اسلام آباد – (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل خطے کے پائیدار امن کیلئے ضروری ہے، مسلم امہ کی جانب سے کشمیر یوں کے حق خودارادیت کی مسلسل تائید لائق ستائش ہے، اوآئی سی ، اقوام متحدہ ، عالمی تنظیموں اور میڈیا نمائندگان کو مقبوضہ وادی میں رسائی دی جائے تاکہ عالمی نمائندے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آزادانہ تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں، مسلم امہ اسلامو فوبیا سمیت انتہاپسند انہ نظریات کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں و کشمیر کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کے خصوصی نمائندہ یوسف الدوبے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پیر کو ان سےاسلام آباد میں ملاقات کی۔
The OIC’s Special Envoy for Jammu and #Kashmir, Mr. Yousef Aldoubeay, called on Prime Minister @ImranKhanPTI, today. The Assistant Secretary General (ASG) for Humanitarian Affairs, Mr. Tarig Bakhit, and senior members of the OIC delegation were also present at the occasion. pic.twitter.com/IIPTRA1Ty2
— Prime Minister's Office, Pakistan (@PakPMO) November 8, 2021
اس موقع پر اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق طارق بخیت اور او آئی سی کے وفد کے سینئر ارکان بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر او آئی سی کے اصولی موقف کی اہمیت اور کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے لئے ان کی منصفانہ جدوجہد کے لئے امت مسلمہ کی پرعزم حمایت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے کئے جانے والے مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں جو کہ دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن گیا ہے۔
بھارت کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ 5 اگست 2019ء سے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے تاکہ اس علاقہ کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کیا جا سکے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔
عالمی میڈیا کو جموں کشمیر میں آزادانہ تحقیقات اور رپورٹنگ کی اجازت دی جانی چاہیے
وزیراعظم نے او آئی سی، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کو بین الاقوامی میڈیا کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کا دورہ کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات اور رپورٹنگ کرنے کی اجازت دینے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کو انسانی امداد اور مدد فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کو ہوا دینے والے انتہا پسندانہ سیاسی نظریات کی وجہ سے درپیش چیلنجز کے خلاف عالم اسلام کو مضبوط اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بین الاقوامی تنازعات اور جموں و کشمیر اور فلسطین سمیت دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے بنیادی شرط ہے۔