وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اور ایران کے دو طرفہ تعلقات ابھی تک بحال نہیں ہوئے، اسلئے ایران کے خلاف قومی ایمرجنسی مزید ایک سال کیلئے برقرار رہے گی۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے ایران کے خلاف قومی ایمرجنسی کی حالت کا نفاذ 14 نومبر 1979ء کو کیا تھا جب خمینی انقلاب کے حامی ایرانی طلباء نے تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضہ کر لیا تھا، اس قبضے کے 10 روز بعد امریکہ نے ایران کے خلاف قومی ایمرجنسی کی حالت کا نفاذ کیا تھا۔
قومی ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے ایگزیکٹو آرڈر 12170 جار ی کیا گیا جس میں ہر سال توسیع کی جا رہی ہے۔ یہ ان چند آرڈرزمیں سے ایک ہے جسے امریکہ کی دونوں بڑی جماعتوں کی حکومتوں (ری پبلیکنز اور ڈیموکریٹ) کے صدور نے 42 سال تک برقرار رکھا ہوا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی بحالی پر مذاکرات کی بحالی پر توقع کی جا رہی تھی کہ امریکی صدر بائیڈن اس سال ایران کے خلاف قومی ایمرجنسی میں توسیع کا اعلان نہیں کریں گے، لیکن امریکی صدر جوبائیڈن نے عالمی توقعات کے برعکس 9 نومبر 2021ء کو ایران کے خلاف قومی ایمرجنسی میں ایک سال کیلئے توسیع کر دی۔
یاد رہے کہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کا دوبارہ آغاز 29 نومبر 2021ء کو ویانا میں ہو رہا ہے لیکن اس سے قبل ایران امریکہ تعلقات میں کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے۔