ٹرائیکا پلس کے آج اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے اعلامیے کے مطابق پاکستان، چین، روس اور امریکہ نے اعتدال پسند اور دانشمندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کیلئے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر آج پاکستان، چین، روس اور امریکہ پر مشتمل توسیعی ٹرائیکا کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں طالبان قیادت نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ٹرائیکا پلس نے افغانستان کی سنگین انسانی اور معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار اور افغان عوام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
Excerpts from the remarks of 🇵🇰 FM @SMQureshiPTI at the #TroikaPlus meeting in #Islamabad today ⬇️. pic.twitter.com/jAu9QiFX45
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) November 11, 2021
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں سلامتی کونسل کی افغانستان کے متعلقہ قراردادوں کی یاد دہانہ کرائی گئی، جس میں افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام شامل ہے، جو دہشت گردی اور منشیات سے متعلق جرائم سے پاک اور علاقائی استحکام اور رابطوں میں معاون ہو۔
طالبان جامع حکومت کا قیام اور خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں
اجلاس میں افغانستان آنے اور وہاں سے جانے والے ان تمام لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے سے متعلق طالبان کے عزم کا خیرمقدم کیا گیا، اور سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہوائی اڈوں کے قیام کے انتظامات پر تیز رفتار پیش رفت کی حوصلہ افزائی کی گئی جو تجارتی اور انسانی امداد کے بلاتعطل بہاؤ کو فعال کرنے کیلئے بہت ضروری ہیں۔طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ ہم وطن افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں جو تمام افغانوں کے حقوق کا احترام اور افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لئے مساوی حقوق فراہم کرے۔
اعتدال پسند اور دانشمندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے جو جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں معاون ہو سکتی ہیں۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک رسائی ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے اور طالبان کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ ملک بھر میں تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔
طالبان کو انسانی بنیادوں پر دی گئی امداد کا خیر مقدم
ٹرائیکا پلس نے افغانستان کیلئے بین الاقوامی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی فوری فراہمی کا خیرمقدم کیا گیا اور اقتصادی تباہی کی نشاندہی کی گئی اور انسانی بحران اور خطرے کے پناہ گزینوں کی نئی لہر کے امکانات پر شدید اظہار تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بشمول خواتین کارکنوں کی بلا روک ٹوک انسانی رسائی کو یقینی بنائیں۔استحکام اور ہنگامی امداد کی فراہمی جیسے شعبوں میں کوآرڈینیٹر کے طور پر اقوام متحدہ کے عظیم کردار کا خیرمقدم کیا۔
اقوام متحدہ عالمی برادری کی امداد پہچانے کیلئے پروگرام ترتیب دیں
اجلاس میں اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا گیا کہ وہ افغان عوام کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پروگرام تیار کریں۔افغانستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گی اور طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں سے تعلقات منقطع کریں، انہیں فیصلہ کن انداز میں ختم کر دیں اور ملک کے اندر کام کرنے والی کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو جگہ دینے سے انکار کریں۔
ٹرائیکا نے اپنی ان توقعات کا اعادہ کیا کہ طالبان اپنے ہمسایوں، خطے کے دیگر ممالک اور باقی دنیا کے خلاف دہشت گردوں کے کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے اپنے عزم کو پورا کریں گے۔
طالبان ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائیں
ٹرائیکا پلس نے طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائیں اور بشمول بین الاقوامی قانون کے عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق اور افغانستان میں غیر ملکی شہریوں اور اداروں کے تحفظ اور جائز حقوق کے تحفظ کے لئے افغانستان کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔ملک کے سنگین لیکویڈیٹی چیلنجوں کے حوالے سے بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے ایکٹرز کے خدشات کو تسلیم اور جائز بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کا عزم کیا گیا۔
افغان نائب وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات
ٹرائیکا پلس اجلاس کی سائیڈ لائن پر افغانستان کے نائب وزیر خارجہ امیر خان متقی نے وفد کے ہمراہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، ملاقات میں افغانستان کی انسانی بنیادوں پر امداد اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
The #TroikaPlus Envoys/Special Reps for Afghanistan also met the Acting Foreign Minister of the interim government of Afghanistan @FMMuttaqi on the sidelines. Views were exchanged on humanitarian assistance and other issues of mutual interest between #TroikaPlus and Afghanistan. pic.twitter.com/NgRnETpvHh
— Spokesperson 🇵🇰 MoFA (@ForeignOfficePk) November 11, 2021