او آئی سی کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر یوسف الدوبے کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سے کا نمائندے جس آزادی سے مظفر آباد جا رہے ہیں کاش ایسے سری نگر بھی جا سکتے، کاش ہماری طرح سری نگر میں بھی میڈیا کو مکمل آزادی مل جائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی جاری سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے اور مظلوم کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج کے ظلم و ستم سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل بھارتی جارحیت اور بربریت نے کشمیریوں کی معیشت کو 9ارب ڈالر سے زائد بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے کشمیری عوام کو بے پناہ معاشی نقصان پہنچایا گیا ہے اور اس سے ان کی سیاحت بھی تباہ ہوگئی ہے۔
کشمیری بھارت سے متنفر ہیں
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کشمیری جتنے مصائب کا شکار ہیں،پہلے کبھی ایسا نہیں تھا، کشمیری دہلی سرکار سے متنفر ہیں، بھارتی اقدامات نے ان دوریوں میں مزید اضافہ کیا ہے۔کشمیریوں کی جدوجہد میں پاکستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے خصوصی ایلچی کا دورہ دنیا کے بڑے فورمز پر معصوم کشمیریوں کی آواز بلند کرنے میں مدد دے گا۔انہوں نے کورونا وبا کے دوران بھارتی غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اسلام آباد میں ہونے والا او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا آئندہ اجلاس کشمیری عوام کی آواز کو تقویت دینے کا ذریعہ بنے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مارچ 2022ء میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی آمد سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ہوں گے اور ان کی رپورٹ کے منتظر رہیں گے۔او آئی سی کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر یوسف الدوبےنے کہا کہ ان کے دورے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی مسائل کی زمینی حقیقت کا مشاہدہ کرنا ہے۔
دورے کی رپورٹ آئندہ برس او آئی سی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی
او آئی سی کے نمائندے یوسف الدوبے کا اس موقع پر کہنا تھا کہ نیویارک میں 2020 میں جو اجلاس ہوا تھا اس میں یہ ساری باتیں اس وقت نمایاں کی گئی تھیں، اس دورے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ ہمارے سیکریٹری جنرل اور وزرائے خارجہ نے مجھے خصوصی ایلچی اور ہمارے انسانی حقوق کے نمائندے کو یہ دورہ کرنے کی ہدایت کی تھی تاکہ تمام پہلووں کا جائزہ لیا جائے۔
کشمیر میں صورت حال کو عملی طور پر دیکھیں،اس کا جائزہ لیں تاکہ یہ طے ہو کہ وہاں کے لوگوں کے کیا نقصانات ہو رہے ہیں۔اس حوالے سے حتمی رپورٹ اگلے سال مارچ میں منعقد ہونے والے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔