ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ 2015ء کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہوا تھا، اس کے بعد تہران پرعائد امریکی پابندیاں غیر قانونی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ساتھ انٹرویو میں ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئر مذاکرات کار علی باقری نے کہا کہ 29 نومبر 2021ء کو جوہری معاہدے کے متعلق مذاکرات کے دوبارہ آغاز سے قبل فریق ممالک کو تہران پر عائد پابندیوں کیلئے خاتمے کیلئے اتفاق رائے کرنا چاہیے۔ انہوں نے مذاکرات سے قبل پابندیاں ہٹانے کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات سے قبل پابندیاں نہ ہٹائی گئیں تو ویانا مذاکرات میں مرکزی بحث تہران سے پابندیاں ہٹانے کے متعلق ہی ہو گی۔
یاد رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کا دوبارہ آغاز 29 نومبر 2021ء کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہو نے جا رہا ہے۔ مذاکرات سے قبل جہاں ایک طرف اسرائیل کی جانب سے ایران کو ایٹمی تنصیبات پر فوجی کاروائیوں کی دھمکی دی جا رہی ہے وہیں ایران اور امریکہ کے تعلقات میں بھی کشیدگی حائل ہے۔
عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کچھ طاقتیں ایسی ہیں جو ایران اور مغربی ممالک کے مابین تناؤ برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔