بھارت نے چین کے ممکنہ حملے کے پیش نظر سری نگر کولداخ کے دارلحکومت لیہہ سے ملانے والی 420 کلومیٹر طویل ہائی وے کو سویلین ٹریفک کیلئے بند کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کی کانگریس میں جمع کرائی گئی رپورٹ نے بھارتی ایوانوں میں کھلبلی مچا دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین نے 2020ء میں بھارتی ریاست ارونا چل پردیش کے سرحدی علاقے میں 100 گھروں پر مشتمل ایک گاؤں تعمیر کرنا شروع کیا تھا، جس کے متعلق ابھی تفصیلات سامنے آ رہی ہیں کہ وہ صرف سویلین آبادی کی رہائش گاہیں نہیں ہیں اس میں فوجی تعمیرات بھی شامل ہیں۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین نے یہ تعمیرات بھارت کے ساتھ تناؤ کی وجہ سے فوجی حملے کے پیش نظر تعمیر کی ہیں۔ چین نے سرحد پر فوجیوں میں اضافے، جدید اسلحے کی ترسیل کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کی تربیت یافتہ فورس بھی تعینات کر دی ہے۔
امریکی رپورٹ پر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی کا کہنا تھا کہ چین کی تعمیرات منتازعہ علاقے پر ہیں، نئی دہلی اسے تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی چین کے اس علاقے پر حق کوتسلیم کرتے ہیں۔ دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ نے گاؤں کی تعمیر کے وقت بھارت کے اعتراضات پر ردعمل میں کہا تھا کہ یہ تعمیرات چین کی خودمختار سرزمین پر کی جا رہی ہیں، نئی دہلی کی تنقید بلاجواز ہے۔
یاد رہے کہ چین اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا حصہ سمجھتا ہے، اسی لئے جب بھارتی حکمران اروناچل پردیش کا دورہ کرتے ہیں تو بیجنگ کی جانب سے باضابطہ طور پر اس کا احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے۔
بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت کا گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ چین نے اپنے فوجیوں کو سرحد کے قریب ترین رکھنے کیلئے یہ گاؤں تعمیر کیا ہے، جس کی تعمیر خاص طور پر بھارت کے ساتھ تنازعے کے بعد کی گئی۔
سری نگر لداخ روڈ کیوں بند کی گئی؟
یاد رہے کہ چین اور بھارت کے لداخ سمیت دیگر سرحدی تنازعات کے حل کیلئے دونوں ممالک کے فوجی کورکمانڈرز کی 13 ویں میٹنگ گذشتہ مہینے بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئی تھی۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد بھارتی میڈیا کے مطابق چین نے لداخ، کو ہمالیہ سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں تعینات فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا، اور جدید ترین جنگی سازوسامان بھی موسم سرما کی تیاری کے ساتھ سرحد پر بھیج دیا ہے۔ گذشتہ ہفتے چین کی بری اور فضائی افواج نے بھارت کے ساتھ سرحدی علاقوں میں مختلف مقامات پر جنگی مشقیں بھی کیں۔ امریکی رپورٹ میں بھی خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ چین کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں، فوجیوں اور جنگی سازوسامان کی بھارت کے ساتھ سرحد پر نقل و حرکت کسی فوجی تنازع کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔
بھارت کے چیف آف ڈیفنس بپن راوت نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان ہمارا ازلی دشمن ہے، لیکن چین کے جنگی اقدامات کے بعد ہماری دفاعی پالیسیوں کا رخ چین کی طرف بھی مڑ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے بھارتی سرحد کے 3488 کلو میٹر کے علاقے پر اپنے فوجی تعینات کر دئیے ہیں اور ہمالیہ بارڈر پر فوجی تعمیرات کے ساتھ جنگی سازوسامان بھی بھیج دیا ہے۔ جواباً ہماری فورسز بھی اپنی تیاریاں کر رہی ہیں۔
ان بیانات کے بعد سرن نگر لداخ روڈ کو سویلین ٹریفک کیلئے بند کر کے اسے صرف فوجی نقل و حرکت کیلئے محدود کر دیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق مقامی آبادی میں حالات میں کشدگی کے باعث کافی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔