بھارت کے روس کے ساتھ معاہدے کے تحت S-400 میزائل سسٹم کی فراہمی رواں برس شروع ہو جائے گی، جس کی پہلی کھیپ دسمبر میں بھارت پہنچنے کا امکان ہے۔
یا درہے کہ امریکہ نے اسی میزائل سسٹم کی خریداری کا معاہدہ کرنے کی وجہ سے گذشتہ برس نیٹو کے اتحادی ملک ترکی پر معاشی پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکی حکام نے ترکی پر معاشی پابندیاں کاؤنٹرنگ امریکہ ایڈورسریز تھرو سینکشنز ایکٹ (کاٹسا) نامی قانون کے تحت لگائیں جس کا مقصد دوسرے ممالک کو روسی فوجی سازوسامان خریدنے سے روکنا ہے، کیونکہ کاٹسا میں امریکہ نے ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ ساتھ روس کوبھی امریکہ کا حریف ملک قرار دیا ہے، جس پر یوکرائین کے خلاف کارروائیوں، 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت اور شام میں امریکی حریفوں کی مدد کا الزام ہے۔
بھارت نے زمین سے فضا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے5 روسی میزائل سسٹم کیلئے 5.5 بلین ڈالرز کے معاہدے پر 2018ء میں دستخط کئے تھے، جس پر امریکی تحفظات کے بعد نئی دہلی کا کہنا تھا کہ اس نے چین سے خطرات کے پیش نظر یہ میزائل سسٹم خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ نئی دہلی خطے میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی اور شراکت دار ہے، جس کی وجہ انہیں چھوٹ ملنے کا امکان ہے جبکہ واشنگٹن نے نئی دہلی پر واضح کر دیا ہے کہ اسے کسی قسم کی چھوٹ نہیں مل سکتی۔