اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو بیانِ حلفی کی خبرشائع کرنے کے کیس میں شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 30 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عدالت آرڈیننس 2003 سیکشن 5 کے تحت مجرمانہ توہین کے ارتکاب پر سزا دے سکتی ہے۔
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہیں عدالت کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق جج کو تحریری طور پر شوکاز نوٹس ارسال کردئیے ہیں، جب کہ اخبار کے مالک ، ایڈیٹر اور صحافی کو بھی تحریری شوکاز نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں، شوکاز نوٹس چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیے۔شوکاز میں کہا گیا کہ مواد کا مقصد عدالت کے سامنے زیر سماعت اپیلوں میں مداخلت معلوم ہوتا ہے، مریم نواز کی اپیلوں پر انصاف کے راستے کو موڑنے کی کوشش کی ہے، خبر لکھنے والے اور میرشکیل الرحمان نے حقائق کی تصدیق کی کوشش نہیں کی،اور ان لوگوں کا ورژن طلب کر کے پیش کیا گیا جن کے خلاف سنگین بد دیانتی کے الزامات تھے، اور اس عدالت کے رجسٹرار یا آزاد ذرائع سے تصدیق سے پہلے ہی رپورٹ کی اشاعت کی گئی۔شوکاز کے مطابق تصدیق کیے بغیر خبر کی اشاعت نہ صرف ادارتی بلکہ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تصدیق کے بغیر خبر کی اشاعت شہریوں کے بنیادی حقوق کی بھی پامالی ہوتی ہے، منصفانہ مقدمے کی سماعت کو میڈیا ٹرائل کے ذریعے تعصب کا نشانہ بنایا گیا، ایسی خبریں شائع کرنا انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔شوکاز میں کہا گیا کہ ایسی خبر عدالت اور ججز پر عوام کے اعتماد کو بغیر کسی خوف ختم کر دیتی ہے، اس قسم کی خبریں شہریوں کے حقوق اور آزادی کو مجروح کرتی ہے۔
ایک معروف صحافی نے خبر دی ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔