پنجاب کے وسطی علاقے مسلسل چھٹے روز شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہیں، لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر ہے۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ مجموعی طور پر ائیر کوالٹی انڈیکس 374 پر پہنچ گیا۔ شہری آنکھوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی لاہور ہی 407 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ فضائی آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔
ساہیوال 402 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ دوسرے، گوجرانوالہ اور رائے ونڈ 358 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔اس فہرست میں ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی 159 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ 10 ویں نمبر پر ہے۔ایئر کوالٹی انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضرِ صحت ہے۔دوسری جانب سموگ پر قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت نے بڑے فیصلے کرتے ہوئے لاہور میں نجی دفاتر کو تاحکم ثانی 50 فیصد ملازمین کے ساتھ کام کرنے کا حکم دے دیا۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صوبے کے انتظامی ادارے 25 نومبر سے 15 جنوری تک لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور ملتان ڈویژن میں سرکاری گاڑیوں کا کم استعمال کریں گے جبکہ سیکرٹریٹ میں 50 فیصد گاڑیوں کی موجودگی روزانہ مانیٹر کی جائے گی۔اس کے علاوہ جو صنعتی یونٹ دھوئیں پر کنٹرول کے لیے آلات نصب نہیں کریں گے انہیں بھی 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا اور یہ تمام پابندیاں تاحکم ثانی عائد رہیں گی۔