ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کو ایک بڑھتے ہوئے انسانی بحران کا سامنا ہے،وہاں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر اہلکاروں کو تنخواہیں ادا کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔
آئی سی آر سی کے صدر پیٹر مورر نے کہا ہے کہ افغانستان میں بنیادی مسئلہ بھوک نہیں ہے بلکہ بنیادی مسئلہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے نقد رقم کی کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جائے کہ ان میں سے زیادہ تر طبی ڈاکٹر، نرسیں، پانی اور بجلی کے نظام چلانے والے اب بھی وہی لوگ ہیں۔افغانستان میں قیادت بدلی ہے لیکن لوگ نہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اصل مسئلہ بھوک کا نہیں ہے۔ اصل مسئلہ سماجی خدمات سے وابستہ افراد کو ان کی تنخواہیں ادا کرنے کا ہے کیونکہ وہاں نقد رقم کی کمی ہے۔
ریڈکراس کے سربراہ نے مزید کہا کہ اگر خشک سالی کی وجہ سے اناج کی پیداوار متاثر ہوتی ہے اور ملکی معیشت بدحالی سے دوچار رہتی ہے تو افغانستان بھوک کے بحران سے دوچار ہوسکتا ہے۔انہوں نے تاہم اس بات پرزور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اس وقت جس فوری بحران کا سامنا ہے وہ لوگوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کا ہے۔ ان کی تنخواہیں جلد از جلد ادا کی جانی چاہییں تاکہ بنیادی سماجی خدمات بحال رہ سکیں۔
ریڈ کراس کا طالبان سے معاہدہ
آئی سی آر سی نے فی الحال عارضی طورپر نقد رقم کا انتظام کیا ہے وہ ڈالر کو مقامی کرنسی میں تبدیل کرکے اپنے بعض ملازمین کوتنخواہیں دے رہی ہے۔امریکی وزرات خزانہ نے آئی سی آرسی کو اس کی اجازت دے رکھی ہے۔ ریڈ کراس نے طالبان کے زیر انتظام وزارت صحت کے ساتھ بھی ایک معاہدہ کیا ہے جس کی رو سے وہ طالبان کی اجازت کے بغیر بھی اپنے اسٹاف کو تنخواہیں ادا کرسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی قیادت نے تمام دیگر غیر ملکی کرنسی کے لین دین پر پابندی عائد کردی ہے اور امریکی کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ پابندیوں میں نرمی کرے اور افغانستان کے بیرون ملک اثاثے جاری کرے تاکہ حکومت اساتذہ، ڈاکٹروں اور پبلک سیکٹر کے دیگر ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل ہو۔افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکا نے افغان سینٹرل بینک کے تقریباً 9.5 ارب ڈالر منجمد کردیے تھے اور نقد رقومات بھیجنے پر روک لگادی تھی۔انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی تنظیمیں پورے ملک کی تباہی کو ٹھیک نہیں کر سکتیں۔
طالبان کا کھولا خط
دوسری جانب ایک کھلے خط میں طالبان نے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا تھاکہ افغانستان کے منجمد کیے گئے افغان اثاثوں کو جاری کیا جائے۔طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے خط میں کہا تھاکہ افغانستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج مالی عدم تحفظ ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کے اندر معاشی بدحالی دنیا کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔