روسی وزارت دفاع نے کہا کہ جنوبی یوکرین کے آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ میں موجود یوکرینی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد روسی افواج نے ماریوپول کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع سرگئی شوئیگوف نے صدر پیوٹن کو آپریشن کے اختتام اور آزوفسٹال صنعتی کمپلیکس اور ماریوپول شہر کے مکمل کنٹرول کے متعلق مطلع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ آزوفسٹال ماریوپول میں یوکرین کی فوجی مزاحمت کا آخری مقام تھا۔ روسی فوجیوں نے یوکرین پر فوجی کارروائی کے ابتدائی دنوں میں ہی اس پلانٹ کا محاصرہ کرلیا تھا، اس پر فضا سے بمباری کی اور وہاں موجود یوکرینی فوجیوں سے ہتھیار ڈال دینے کا مطالبہ کیاتھا۔
اب روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ میں 531 یوکرینی جنگجوؤں کے آخری گروپ نے بھی اب ہتھیار ڈال دئیے ہیں، جس کے بعد اسٹیل پلانٹ میں 16مئی سے خودسپردگی کرنے والے یوکرینی فوجیوں کی تعداد 2439 ہوگئی ہے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہےکہ اسٹیل پلانٹ میں موجود باقی ماندہ فوجیوں کو وہاں سے نکل جانے کی باقاعدہ اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے یوکرین کے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج لڑکوں کو ملٹری کمان کی طرف سے واضح اشارہ مل گیا کہ اب وہ باہر آسکتے ہیں اور اپنی جان بچاسکتے ہیں۔
روس کی جانب سے تاحال آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ سے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کے متعلق نہیں بتایا کہ ان کیساتھ کیا ہو گا، گزشتہ ہفتوں کے دوران خودسپردگی کرنے والے فوجیوں کو روس کے زیر انتظام علاقوں میں بھیجا گیا تھا۔
دوسری جانب یوکرینی حکام کو امید ہے کہ ان کے فیجیوں کو قیدیوں کے تبادلے کے حصے کے طور پر رہا کردیا جائے گا تاہم ماسکو نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
روسی صدر کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابقسلوک کیا جائے گا۔ تاہم یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ روسی تحویل میں ان کے ساتھ کچھ بھی کیا جاسکتا ہے۔